کسی بھی مُلک کی معاشی و سماجی ترقی کا اندازہ اس کے ذرائع آمدورفت سے ہوتاہے۔ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں فرق ان کے ذرائع آمدورفت سے واضح ہوتا ہے۔رسل ورسائل اور آمدو رفت میںفضائی، بری اور بحری سب ذرائع کی اپنی اپنی اہمیت ہے۔ہم ہر قسم کے ذرائع آمدورفت میں کافی حد تک خودکفیل تھے،خصوصی طور پر فضائی آمدورفت میں تو پاکستان کو طوطی بولتا تھا۔پی آئی اے کی صلاحیتوں کی ایک دنیا معترف رہی ہے۔پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن کا لوگوباکمال لوگ لاجواب سروس ہوا کرتا تھا۔یہ نہ صرف منافع بخش ادارہ تھا بلکہ اس کی مہارت کا سکہ پوری دنیا میں مانا جاتا تھا۔دنیا کے کئی ملک پی آئی اے سے تربیت حاصل کرنے میں فخر محسوس کرتے تھے۔عرب امارات نے تواپنی ایئر لائن کی ابتدا ہی پاکستان سے دو جہاز لیز پر لے کر کی تھی۔آج امارات ائیر لائن کا شمار دنیا کی ٹاپ کی چند ایئر لائنز میں ہوتا ہے جبکہ پی آئی اے کا تو بیڑہ ہی غرق ہوگیا ہے۔باکمال لوگوں کو پی آئی اے انتظامیہ نے اپنے کام اور کارکردگی سے بے توقیر کرکے رکھ دیا ہے اور لاجواب سروس کا تو کوئی جواب ہی نہیں ہے۔جہازوں کی تعداد کم اور عملے کی بری طرح سے بڑھی توآمدنی اور اخراجات کا توازن تو بُری طرح بگڑنا ہی تھا۔کچھ سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوئیں کچھ یونین نے من مانی سے لوگ بھرتی کرلئے،اگر ان سے کام لینے کی کوشش کی گئی تو طاقتور یونین نے آنکھیں دکھانا شروع کردیں۔کئی سال سے یونین طاقتوراور انتظامیہ بے بسی کی تصویر بنی نظر آتی تھی۔آمدنی اور اخراجات میں تفاوت حد سے بڑھا تومنافع بخش ادارہ خسارے کا شکار ہونے لگا۔اب یہ 340 ارب کے گھاٹے میں جاچکا ہے۔اور ہر ماہ اس پر تیس ارب کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔کئی سال سے پروازیںمنسوخ ہونے کے سلسلے میں تیزی آگئی تھی کوئی جہاز پرواز کے قبل ،کوئی پرواز کے دوران اورکوئی پرواز کے بعد نڈھال ہوجاتا۔کسی کا لینڈنگ کے دوران ٹائر پھٹتا تو کوئی رن وے اتر جاتا۔اگر کوئی جہاز صحیح سلامت رہتا تو اس کا پائلٹ شراب کے نشے میںمسافروں کی جان کو خطرے میں ڈال دیتا۔چند ماہ قبل مجھے جہاز میں سفر کرنے کا اتفاق ہو ۔جہاز میں سوار ہوئے تو حبس اور گرمی سے براحال ہوگیا۔بتایا گیا کہ پرواز سے پندرہ منٹ قبل اے سی آن کئے جائیں گے۔سفر کے دوارن پیش کی جانیوالی کولڈڈرنک اورکھانے کا درجہ حرارت ایک ہی تھا۔اسی ہوا میں چلنے اور اسی فضا میں اُڑنے والی دیگر ایئر لائینز منافع میں ہیں۔اس لئے کہ سٹاف ضرورت کے مطابق اور یونیئنز کی بدمعاشی نہیں ہے۔خواجہ آصف نے پی آئی اے اور ترکش ایئر ویز کا ہوشربا موازنہ پیش کیا ہے؛۔ پی آئی اے کے پاس 38 جہاز جبکہ ملازمین کی تعداد 19 ہزار ہے۔ ترکش ائر لائن کے پاس 296 طیارے اور 18 ہزار 844 ملازمین ہیں۔ ترکش ائر لائن کی آمدنی 8 ارب 20 کروڑ ڈالر ہے۔ پی آئی اے دنیا میں 67 اور ترکش ائر لائن 282 شہروں کیلئے پروازیں چلاتی ہے۔ پی آئی اے کو تقریباً 23 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے۔
ایسے حالات پی آئی اے کو منافع بخش بنانے والے لوگوں کے حوالے کرنا ہے درست فیصلہ ہوسکتا تھاجو موجودہ حکومت نے سوچ سمجھ کر اور تمام ممکنہ مشکلات کا جائزہ لے کرکیاہے۔اس پر یونین والے مشتعل ہیں جنہوں نے طاقت کے نشے میں قومی ایئر لائن کا پہیہ جام کردیا۔یہ احتجاج نہیں، انسانیت کی توہین اور انسانوں سے مذاق ہے۔بیرونِ ملک جانے اور وہاں سے آنے والے پریشان ہیں۔ہزاروں افراد ویزہ ایکسپائر ہونے سے سمندر پار نہیں جاسکیں گے۔ اپریشن جاری رکھتے ہوئے بھی احتجاج کیا جاسکتا تھا۔نجکاری کی قطعی ضرورت نہ رہتی اگر قومی ایئرلائن کھربوں کے خسارے کا شکار نہ ہوتی۔ یونین کا حصہ بننے والے ملازمین نے اپنے پائوں پر خود کلہاڑی ماری ہے۔اس نے سونے کا انڈہ دینے والی مرغی ہی ذبح کردی۔اب مظاہروں اور احتجاج سے کچھ نہیں ہونے والا۔حکومت ملازمت کو تحفظ دے رہی تو اور کیا چاہیئے۔ کیا اب کام کرکے حلال کی کھانا پڑے گی جس کی عادت نہیں ہے؟
ایک طرف قومی ائیر لائن پستیوں گہرائی میں گری نظر آتی تو دوسری طرف پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت موٹر ویز اور میٹروز کی صورت میں جدید ذرائع سفر اور آمدورفت فراہم کررہی ہے۔ملک میں جہاں سڑکوں کے جال بچھا کر فاصلے سمٹ رہے ہیں وہیں شہروں میں میٹروز اور اورنج لائن ٹرین کے ذریعے سستے،سبک رفتار اور آرام دہ سفر کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ ماس ٹرانزٹ ریل ،میٹرو بس کے ذریعے جو سفر گھنٹوں میں طے ہوتا تھا اب چند منٹوں تک محدود ہو کر رہ گیا۔
وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے پنجاب کے عوام کو جدید ترین ،باکفایت ،تیز رفتار ،آرام دہ سفری سہولیات کی فراہمی کے لئے اوور ہیڈ برجز ،انڈر پاسز ،سڑکوں کو کشادہ کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بین الاقوامی معیار کی ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے لئے جامع اقدامات اٹھائے ہیں۔ جو سفرپہلے گھنٹوں میں طے ہوتا تھا اب میٹروز کے ذریعے منٹوں میں طے ہو رہا ہے۔اب میٹرو بس لاہور کے علاوہ جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں کامیابی سے چل رہی ہے۔ ملتان میں میٹرو بس سسٹم تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ لاہور کے شہریوں کو مزید تیز رفتار ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے لئے اورنج لائن میٹرو ٹرین چلانے کا اعلان کیا اور آج اس پراجیکٹ پر تیز ی سے کام جاری ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لئے حاصل کی گئی زمین کے مالکان کو ادائیگی کے لئے20ارب روپے کے تاریخی پیکج کا اعلان کیا ۔ آئیے لاہوراورپنجاب کو خوبصورت بنانے اورعوام کی بہترین، باکفایت، تیزترین اور آرام دہ سفر کی سہولتیں فراہم کرنے میں شہباز شریف کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر ان کا ساتھ دیںاور سیاسی بنیادوں پر ان عظیم ترین منصوبوں کے خلاف سرگرم مافیاز کی ہرسازش ناکام بنا دیں۔علم الاعداد کی روشنی میں حکومت اس بحران سے نکل جائیگی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38