بھارتی وزیر خارجہ ” سشما سوراج “ نے ڈھٹائی کی تمام حدیں پار کرتے کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا ہے ۔ ظاہر ہے کہ یہ ایسی نا معقول بات ہے جسے کوئی بھی ذی ہوش فرد تسلیم نہیں کر سکتا تبھی تو ہر جانب سے دہلی کی اس یاوا گوئی کی مذمت کی گئی یہاں تک کہ اقوام متحدہ میں امریکی مندوب ” نِکی ہیلے “ نے بھی دبے لفظوں میں ہی سہی مگر اس بھارتی موقف پر تشویش ظاہر کی ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ ریاست میں ہر آنے والے دن کے ساتھ حالات مودی سرکار کے قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں ۔ اسی پس منظر میں انسان دوست حلقوں نے کہا ہے کہ اپنے قیام کے روزِ اول سے ہی پاکستان کی ہر ممکن کوشش رہی ہے کہ دنیا کے سبھی ملکوں سے بالعموم اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ بالخصوص بہتر تعلقات قائم رکھے جائےں اور پاکستان کو اپنے اس مقصد میں بڑی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی مگر بد قسمتی سے بھارت کی شکل میں اسے ایسا ہمسایہ میسر آیا جس نے قیامِ پاکستان کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا ۔ اور اس نے اپنی پوری 70 سال کی تاریخ میں ہر شعبے میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی اور یہ بھارتی روش تا حال جاری ہے ۔ تبھی تو اعتدال پسند حلقوں نے اس موقف کا اظہار کیا ہے کہ گذشتہ 2000 سال کی تاریخ اس امر کی شاہد ہے کہ اونچی ذات کے ہندوﺅں نے زیادہ تر عرصہ غلامی میں بسر کیا اور لگتا یہ ہے کہ دہلی کا حکمران ٹولہ دوبارہ اسی راہ پر چلنے کے لئے پر تول رہا ہے ۔ اسی پس منظر میں اعتدال پسند ہندو دانشور ” رام منوہر اگنی ہوتری “ نے ” 2000 Shameful Years “ میں دلائل سے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ” 2047 “ تک بھارت موجودہ شکل میں موجود نہیں ہو گا ۔ اس کے علاوہ ایک بنگالی ہندو ” سبروت رائے “ نے بھی اسی موقف کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو کشمیر تسلط پر ہدفِ تنقید بنایا ۔ راقم کے مطابق ہندوستان آگ سے کھیلنے کی کوشش کر رہا ہے اور اسی ضمن میں اگر اس کے ہاتھ جلے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
علاوہ ازیں تر جمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھا کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے لہٰذا عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارتی مظالم کی روک تھام کیلئے آگے بڑھے اور اس بربریت کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
یہاں اس امر کا تذکرہ بے جا نہ ہو گا کہ دہلی کے حکمرانوں نے عرضِ پاک کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد الزام تراشیوں کا ایسا لا متناہی سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کی وجہ سے اس خطے میں پائیدار امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں جیسا کہ حالیہ دنوں میں بھارتی میڈیا نے پاک قومی سلامتی کے اداروں کو بد نام کرنے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کی ہوئی ہیں ۔ اور اسی ضمن میں نت نئے من گھڑت قصے کہانیوں کو دہرایا جا رہا ہے ۔ امید کی جانی چاہیے کہ عالمی برادری کے موثر حلقے دہلی سرکار کی اس مذموم روش کی حوصلہ شکنی میں اپنا انسانی فریضہ نبھائیں گے وگرنہ عالمی امن کسی نئی آزمائش سے دوچار ہو سکتا ہے اور خدانخواستہ ایسا ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری دہلی کے ان مہم جو طبقات پر عائد ہو گی ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024