سینٹ کا ادارہ بڑی اہمیت کا حامل ہے امریکی سینٹ کی اہمیت سے تو پوری دنیا آگاہ ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کے سیاستدانوں نے سینٹ کو لوگوں کو خوش کرنے کا ادارہ بنایا ہوا ہے۔ اس بات کا قطعاً احساس نہیں کہ سینٹ میں کن لوگوں کو جانا چاہئے۔ ہم موجودہ سینٹ کے الیکشن کو روک نہیں سکتے لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) کو چاہئے کہ فوری طور پر سینٹ الیکشن کیلئے آئینی ترمیم ضرور تجویزکرے اورکم ازکم قومی اسمبلی سے منظورکرائے اس سے ان کو اخلاقی برتری بھی حاصل ہوگی۔
اب جب یہ بحث چھڑگئی ہے تو پھر سینٹ کے الیکشن کے طریقہ کار پر بھی غور کرنا چاہئے۔ اسمبلیوں سے منتخب کرانے کا طریقہ پرانا ہو چکا ہے۔ امریکہ کی طرح پاکستان میں بھی اپنے اپنے صوبے کے لوگ براہ راست اپنے اپنے نمائندے منتخب کریں۔ براہ راست انتخاب کے نتیجے میں ہارس ٹریڈنگ ختم ہو جائیگی۔ اس طرح سینٹ میں کون سے لوگوں کو آنا چاہئے انکا Cretaria بھی تبدیل ہونا چاہئے۔ سیاست بہت بدل چکی ہے۔ سیاستدانوں کو یہ خیال نہیں کرنا چاہئے کہ وہ ہر فن مولا ہیں۔ پروفیشنلزکی بہت اہمیت ہے۔ ایک سیاستدان اچھا حکمران ہو سکتا ہے اچھا منتظم ہو سکتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ وہI.T کا ایکسپرٹ ہو۔ سائنسی ٹیکنالوجی جانتا ہو اور خوراک اور شپنگ کا بھی ماہر ہو۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ سوسائٹی کے تمام طبقات کو ساتھ ملا کر چلا جائے۔ اچھی حکمرانی کیلئے اور عوام کی بہتر خدمت کیلئے علمائ، ڈاکٹرز، پروفیسرز، ماہر اقتصادیات، خارجہ امور کے ماہر، سائنسدان اور مختلف پروفیشنلز کو موقع دینا چاہئے کہ وہ سینٹ کا حصہ بنیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ سیاسی پارٹیاں صرف اور صرف ایسے لوگوں کو ٹکٹیں جاری کریں۔ اس طرح سینٹ کے حسن میں اضافہ ہو گا اور حکومت کو بہترین مشاورت کا بھی موقع ملے گا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کو BOLD فیصلے کرنے چاہئیں۔ نیا پاکستان صرف تحریک انصاف کی ذمہ داری نہیں بلکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی بھی ذمہ داری ہے۔ موجودہ سینٹ کے الیکشن میں شو آف ہینڈ یا ووٹ پر نام لکھنے کا کوئی طریقہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اس بات کو سمجھ لیناچاہئے کہ کچھ لوگوں کی نیت ہی خراب ہے۔ انہوں نے سرمایہ داروں کو ٹکٹیں ہی اس لئے دی ہیں کہ وہ ووٹ خرید یا وفاداری تبدیل کر کے سیٹ حاصل کر سکیں۔ ذرا غورکریں کہ پارٹی پوزیشن کے مطابق وہ ایک سیٹ تو کیا آدھی سیٹ بھی حاصل نہیں کر سکتے لیکن دو دو سیٹیں حاصل کرنے کیلئے اُمیدوار کھڑے کر دئیے گئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کو غلط فہمی ہے کہ پیپلز پارٹی اصولوں پر ساتھ دیگی۔ ہاں البتہ Establishment کا دبائو ہو تو وہ ہر قسم کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔21 ویں ترمیم پر بڑے بڑے لیڈر رو پڑے تھے لیکن ہارس ٹریڈنگ روکنے کی تجویز پر صاف جواب دے دیا فرق صرف دبائو کا ہے۔ جناب سیدھے ہاتھوں سے گھی نہیں نکلتا۔ کچھ لوگوں کا چیئرمین سینٹ کا عہدہ حاصل کرنے کا خواب ہے جس کیلئے وہ ہر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی KPK اور بلوچستان سے ایسی نشستیں لینے کی خواہش ہے جوکہ انکے ووٹوں سے نہیں مل سکتیں۔ ان کو دیکھ لیں کہ انہوں نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے اور انکا سنہری اصول یہ ہے کہ ہر حکومت کے ساتھ شامل ہو جائو اور اپنے مفادات کو ہر دوسری چیز سے مقدم سمجھو۔
سینٹ کو محبت اور یگانگت کا ادارہ بنائیں اس لئے میں نے بولڈ قدم کی بات کی ہے تو پھر حکمرانوں کو چاہئے کہ موجودہ سینٹ نہ سہی کم ازکم اگلے جنرل الیکشن اور 2018ء میں ہونے والے سینٹ الیکشن کیلئے آئینی ترمیم ضرور تجویز کر دیں اس طرح سینٹ کا براہ براست انتخاب اور پروفیشنلز کو سینٹ میں شامل کرنے جیسے اقدامات اٹھا کر ہارس ٹریڈنگ کو روکا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جنرل الیکشن کو صاف شفاف بنانے کیلئے اقدامات اُٹھانے کی آئینی ترامیم کی جا سکتی ہے۔(ختم شد)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38