جس طرح کچھ مسائل پاکستان کو ورثے میںملے ہیں جیسے کشمیر، اسی طرح کچھ لوگ آنے والی حکومتوں کو ورثے میں ملتے ہیں، کچھ ہم خود بھی پال لیتے ہیںیہاں ’ہم‘ سے مراد حکومت وقت بلکہ کوئی بھی حکومت وقت۔ اگر حکومت چاہے بھی کہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے چلتے رہیں تو ”ورثے“ میں ملے لوگ ایسا ہونے نہیں دیتے، چونکہ کوئی حکومت یہ نہیں چاہتی کہ اسکا دور اقتدار کسی پریشا نی کا شکار ہو ، سرحدی معاملات بہتر انداز میں چل رہے ہوں وغیرہ وغیرہ.... اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سعودی عرب پاکستان کا کتنا عزیز ترین دوست، بلکہ پاکستانیوںکا دوسرا گھر اسی طرح سعودی حکمران بھی پاکستان کو دوسرا گھر تصور کرتے ہیں پاکستان کی تاریخ اٹھائی جائے تو وہ سعودی عرب کے حکمرانوں کے احسانات سے بھری ہے پاکستان کی ہر حکومت خارجی معاملات ہوں یا معاشی معاملات سعودی عرب کو ایک سہارا تصور کرتی ہے، دونوں طرف کے ایوانوں میںایک دوسرے کیلئے نہائت عزت و احترام ہے۔ یہ پاکستان کی بد قسمتی ہے کہ اگر امریکہ کےtwin tower پر حملہ ہو‘ یا افغان جنگ‘ پاکستان کا نام کسی نہ کسی طرح درمیان میںہوتا ہے یا یوںکہا جائے تو بہتر ہوگا کہ ’نزلہ کا شکار‘ پاکستان ضرور ہوتا ہے، ان معاملات کی وجہ سے پاکستان کی معیشت تباہی کی طرف جاتی ہے، ترقی رکی نظر آتی ہے۔ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ میاں نواز شریف کا سعودی حکمرانوں کے دلوں میں بے حد احترام ہے اسی طرح میاں نواز شریف جو یہاں مہمان بھی رہے سعودی عرب کے عوام اور حکمرانوں سے بے حد محبت کرتے ہیں، اب کہا جائے کہ ایران جو پاکستان کا پڑوسی ملک ہے اسکے دیگر دنیا سے معاملات ٹھیک نہیں، جن ورثے کے ملے ہوئے لوگوںکا ذکر اوپر کیا گیا ہے کچھ لوگوں کو حکومت مجبوری کی بناء’پالتی‘ بھی ہے ایسے لوگ ملکوں کے تعلقات تک خراب کرنے کا مکروہ کام کرتے ہیں۔ سعودی عرب جہاں ہمارے بیس لاکھ پاکستانی برسرروزگار ہیں ، پاکستانی معیشت جو بیرون ملک پاکستانیوں کا زرمبادلہ کے سہارے پر قائم ہے اور سعودی عرب سے بھیجے جانیوالا پاکستانیوں کا ذرمبادلہ دنیا کے کسی بھی ملک سے آنیوالے زرمبادلہ سے زائد ہے، سعودی عرب جو پاکستان کی معیشت کو سہارہ دینے کیلئے مشکل وقت میں کبھی تیل کبھی رقم کی شکل میں امداد دیتا ہے سعودی عرب جو پاکستان میں ہونےوالے کسی بھی ناگہانی واقعہ پر دل سے امداد کرتا ہے ، غرض اپنے برادر ملک سعودی عرب کے کس کس احسان کا ذکر کیا جائے ایسے میں وہ لوگ جو پاکستانی پاسپورٹ رکھتے ہیں، سانس پاکستان میں لیتے ہیں مگر دل غیر ملکی آقاﺅں کیلئے دھڑکتا ہے، ایک مخصوص لابی جس میں میڈیا کے کچھ لوگ بھی شامل ہیں نیز ”دو تنخواہوں والے“ لوگ بھی شامل ہیں وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تعلقات محسن ملک سعودی عرب سے کسی طرح خراب ہوں۔ میاں نواز شریف صاحب آپ کے ایک وزیر برائے رابطہ بین الصوبائی ریاض حسین پیرزادہ نے جو ہرزہ سرائی سعودی عرب کےخلاف کی پاکستان کی ایک تقریب میں، جس پر پاکستان میں سعودی سفارت خانے کو بیان جاری کرنا پڑا کہ ہم صرف حکومت پاکستان کو بذریعہ وزارت خارجہ امداد دیتے ہیں کسی شخص یا گروپ کو نہیں اس پر ورثے میں ملے وزارت خارجہ کے افسران جنہوںنے سونے پر سہاگے کا کام کیا کہ انہوں نے سعودی سفارت خانے کے بیان پر اس طرح کا بیان جاری کیا کہ ”جو رقم حکومت کو ملتی ہے اسکا ہمیں علم ہے باقی کا ہمیں پتہ نہیں“ (سبحان اللہ) وزارت خارجہ میں بیٹھے ہوئے ”دو تنخواہ لینے والوں نے“ ریاض حسین پیرزادہ کے سعودی عرب کےخلاف منفی بیان کو کسی نہ کسی طرح صحیح قرار دے دیا۔ میاںصاحب پاکستان کے عوام کی طرح آپکا دل بھی سعودی حکمرانوں اور حکومت کے ساتھ دھڑکتا ہے، جتنا احترام پاکستان کے عوام کے دلوںمیں اتنا آپکے دل میں بھی ہے کیوں نہ آپ اس طرح کے لوگوں سے کنارہ کریں اور وزارت خارجہ جو اپنے آپ کو ’عقل کل‘ سمجھتی ہے کو بھی لگام دینے کی ضرورت ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38