بھارتی وزیر خارجہ سبرامینم شنکر بھارت سرکار کے خود ہی معطل کردہ پاک بھارت کمپوزٹ ڈائیلاگ کو بحال کرنے آج (منگل) پاکستان پہنچیں گے۔ بھارت سرکار نے تقریباً نو ماہ قبل غیر اخلاقی و غیر پروٹوکول طرز عمل کے نتیجے میں بیکار بہانہ سازی کرکے پاکستان سے مذاکرات معطل کئے اور بعدازاں طے شدہ پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر کی ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فائرنگ، گولہ باری،راکٹ باری کرکے بھارتی انتخابات میں ہندو ووٹروں کے ووٹوں کے حصول کی مذموم منصوبہ بندی کی‘ نیز پاکستان کے دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کو کمزور اور متاثر کرنے کی ناکام کوششیں کیں۔ گزشتہ 40دن کے اندر صدر اوبامہ اور دیگر عوامل کے تحت بھارت سرکار، وزیراعظم مودی اب مجبور ہو گئے کہ بغل میں چھری لے کر اور منہ میں رام رام کرتے ہوئے دوبارہ اپنے وزیر خارجہ سبرامینم شنکر کے ذریعے مذاکرات، مذاکرات کا کھیل رچایا جائے اور ساتھ ہی ساتھ، برابر، پراکسی وار میں تیزی لا کر پاکستان کو مختلف الجہات فتنوں، سلامتی امور، اندرونی سلامتی، قومی سلامتی کے سنگین چیلنجوں میں پھنسایا یا ’’دھنسایا‘‘ جائے۔ بھارت کی کم از کم 15سال سے یہ طے شدہ پالیسی ہے جس پر کبھی تیز، کبھی تیز تر خفیہ آپریشن عمل جاری رکھا جا رہا ہے جس کا نتیجہ پاکستان میں دہشت گردی اور عدم استحکام کا نکلا ہے! بچھو نے ڈنک مارنا ہی ہوتا ہے یا سانپ کے بچے کو ’’دودھ پلا‘‘ کر اگر میاں محمد نواز شریف یہ سمجھتے ہیں کہ وہ طاقتور اور خودسر ہو کر اپنے دودھ پلانے والے پر آخری زہریلا جان لیوا ’’وار‘‘ نہیں کریگا تو یہ انکی بڑی ’’بھول‘‘ ہے! سانپوں کے بچے کسی کے مِتر دوست نہیں ہوتے چاہے جتنی مرضی دودھ پلائو۔ یہ ’’دودھ‘‘ میاں محمد نواز شریف کم از کم 2 سال سے بھارت سرکار کو پلانا چاہتے ہیں یعنی بڑی تجارت، توانائی، ثقافت، اقتصادی امور میں تعاون۔ بھارت کو ٹرانزٹ ٹریڈ کا راستہ اور افغانستان سے آگے تاجکستان، قازقستان، ترکمانستان وغیرہ ممالک سے تجارت (ارب ہا ڈالرز) کا روٹ بذریعہ پاکستان! یہ اپنے موذی دشمن کو دودھ پلانا ہے! کیسے؟اسی تجارت سے اربوں روپے بھارت کمائے گا۔ نیز پاکستان کے اندر کئی شعبوں میں بھارتی مصنوعات سستی میسر ہوں گی پاکستانی مارکیٹ پر قبضہ ہو گا۔ انڈسٹری ہماری تباہ و برباد ہو جائیگی! اربوں کھربوں روپے ہم بھارت کو خود کمانے کا موقع دینگے ۔ ان اربوں، کھربوں روپے سے وہ بحری بیڑے، فضا میں تباہ کئے جانیوالی میزائل ٹیکنالوجی، جنگی جہاز، توپیں، ٹینک خریدے گا۔ طاقت کا توازن 6 تا 8 سال میں شدید تر ہو جائیگا‘ پھر ہمارے نادان حکمرانوں کی ’’دوستی، تجارت پالیسی‘‘ اور پسندیدہ ترین قوم کا درجہ لیکر بھارت علاقائی سپر طاقت بن جائیگا۔ آخر میں اپنی ’’گائو ماتا‘‘ کے ٹکڑے اکٹھے کرنے کیلئے ’’آخری معرکہ‘‘ کوئی شیطانی دماغ حکمران کرنا چاہے گا۔ یہ سامنے کا منظر نامہ ہے۔ سیاستی قیادت کی بصیرت نہ جانے کتنی ہے؟ بھارت اسرائیل اور دوسرے ممالک سے میزائل ہوا میں تباہ کرنے کی ٹیکنالوجی لے رہا ہے یہ بہت خطرناک چال ہے۔ بھارت پاکستان کو اندرونی طور پر تباہ یا کمزور کرنے کے ثبوت اور دہشتگردی، فرقہ وارانہ فسادات، علیحدگی تحریکوں، سرمایہ کاری روکنے، گوادر ائرپورٹ ناکام بنانے، کالاباغ ڈیم، بجلی، گیس اور ریلوے تنصیبات کو بلوچستان میں نشانہ بنانے، بڑے بڑے قومی اثاثوں پر اپنے ’’را‘‘ ایجنٹوں کے ذریعے 4 سال میں 5 بڑے حملے کرانے اور آرمی سکول حملے وغیرہ کے ’’ثبوت‘‘ جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر امریکہ کی ’’ہائی کمانڈ‘‘ اور سی آئی اے چیف بریسنن کو دے چکے! لیکن دوسری طرف میاں صاحب، خواجہ آصف، چودھری نثار، پرویز رشید اور سرتاج عزیز ’’ہمسایہ ملک‘‘، ’’پڑوسی ملک‘‘ کے الفاظ استعمال کرکے بھارت کا نام زبان پر نہ لانے میں ’’ڈپلومیسی‘‘ سمجھتے ہیں۔ میڈیا نے سب کا ’’باجا‘‘ بجایا تو ذرا ذرا بھارت کا نام ہلکا پھلکا لیا گیا۔ اب بھارتی وزیر خارجہ سبرامینم شنکر سے کون سے قومی مفادات پر مذاکرات ہوتے ہیں یہ جلد پتہ چل جائیگا! کیا سرتاج عزیز اوپر بیان کردہ سنگین بھارتی ’’واروں‘‘ (حملوں) کو مذاکرات میں اٹھائیں گے؟ کیا ماضی کی طرح مصر میں بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کو بھارتی مداخلت کے ثبوت کا ’’ڈوزیٹر‘‘ وزیراعظم گیلانی نے دیا تھا اسی طرح کا ٹھوس ثبوتوں کا ’’پلندہ‘‘ مسٹر سبرامینم شنکر کے ہاتھ مودی کو بھیجا جائے گا یا ابھی بھی سرتاج عزیز جنرل راحیل شریف کو وزارت خارجہ کا تمام کام عالمی سپر طاقتوں سے کروانے کی اضافی ناروا ڈیوٹی کرنے کی درخواستیں کرتے رہیں گے؟ عجب تماشا ہے وزیراعظم بھارتی دشمن کا نام نہیں لیتے! جنرل راحیل شریف بارڈر پر (سیالکوٹ محاذ) کھڑے ہو کر بھارت کی طرف سپیکر کرکے دلیری سے بولتے ہیں کہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا‘‘!
پاک بھارت مذاکرات میں ہمیشہ بھارت نے ’’وقت حاصل‘‘ کرنے کی پالیسی اپنائی اور پاکستان ہمیشہ 90فیصد سفارتکاری اور عالمی قیادتوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ کیا مقبوضہ کشمیر، سرکریک، افغانستان میں ’’را ایجنٹوں‘‘ کا وسیع نیٹ ورک ختم کرنے کے مطالبات مسٹر شنکر سے کرینگے؟ اور مقبوضہ کشمیرمیں استصواب؟ یہ ترجیح ہو گی اور ٹائم فریم میں حل؟ ورنہ بھارت کی ’’چارج شیٹ‘‘ تو مودی حلف برداری کے وقت سے میاں محمد نواز شریف کو دعوت دیکر دہلی بلا کر، دھوکے سے، ایک کالک کی طرح مل دی گئی تھی۔ اب تو میاں صاحب کو ایک سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جانا چاہئے بہتر یہ ہے کہ بھارت سرکار کو بتا دیا جائے کہ وزیرستان آپریشن سے فارغ ہو کر ہماری ایک لاکھ فوج واپس بھارتی بارڈر پر آ رہی ہے! جلد! پنگے بازی بند کر دو ورنہ ایک بھارتی ہندو ملک ساری کائنات میں ہے وہ بھارتی حماقتوں سے کہیں برباد نہ ہو جائے! ساتھ رہنا ہے، اچھے ہمسائے امن، ترقی، خوشحالی کے ساتھ تو اپنے ’’کالے کرتوت‘‘ بند کر دو۔ مقبوضہ کشمیر آزاد کرو اور پاکستان کے دریائوں کا پانی روکنا بند کرو ورنہ تیار رہو!
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024