دنیا کے بے کسوں کا سہارا تھا وہ
غریبوں کی آنکھوں کا تارا تھا وہ
زمانے میں روشنی کا مینارہ تھا وہ
زندگی کی آزمائشوں سے نہ کبھی ہارا تھا وہ
غریبوں کی آنکھوں کا تارا تھا وہ
یتیموں کا گود میں اٹھایا اس نے
زندہ درگور ہونے والوں کو بچایا اس نے
چراغ محبت کا چارسُو جلایا اس نے
نفرتوں کی آگ کو بجھایا اس نے
غریبوں کی آنکھوں کا تارا تھا وہ
نگر نگر ایمبولینس چلائی اس نے
فضاؤں میں ائربس اڑائی اس نے
سیلابوں میں کشتی تیرائی اس نے
بات ناممکن تھی ممکن کر دکھائی اس نے
غریبوں کی آنکھوں کا تارا تھا وہ
اک شہر خموشاں بھی بسایا اس نے
انسان کی حرمت کو بچایا اس نے
فریضہ اوروں کا بھی نبھایا اس نے
مگر کبھی نہ کسی کو جتایا اس نے
غریبوں کی آنکھوں کا تارا تھا وہ
منوں مٹی تلے اب وہ چراغ جلتا رہے گا
اک زمانہ اس کے لنگر پر پلتا رہے گا
وہ تو اب موجود نہیں ہو گا مرادؔ
سسٹم اس کا تاقیامت چلتا رہے گا
(وحید مراد ، صدر پنجاب ٹیچرز یونین لاہور )
٭…٭…٭
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024