مکرمی! پاک بھارت سرحد کی ساحلی پٹی پر رہنے والوں کا 90 فیصد پیشہ ماہی گیری ہے۔ وہاں کے باشندے مچھلیاں پکڑنے کیلئے جاتے ہیں۔ متنازعہ سمندری حدود کی نشاندہی نہ ہونے کی وجہ سے بے گناہ ماہی گیر گرفتار کر لئے جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ماہی گیروں کو رہائی کے بعد ان کی کشتیاں واپس کر دی جاتی تھیں‘ لیکن اب یہ سہولت ختم کرکے کشتیاں ضبط کر لی جاتی ہیں اور انہیں مزید مالی بوجھ تلے دبایا جاتا ہے۔ اس وقت 218 پاکستانی ماہی گیر بھاتی جیلوں میں جبکہ بھارتی 350 ماہی گیر پاکستان میں پابند سلاسل ہیں۔ اب تک سب سے زیادہ ماہی گیر پاکستان نے رہا کئے ہیں جوکہ خوش آئند ہے۔ المیہ یہ ہے حریف کہلانے والے ممالک سربراہان کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو میں کرکٹ پر تو بات چیت ہو سکتی ہے‘ لیکن قیدوبند کی اذیتیں برداشت کرتے ماہی گیروں کا مسئلہ شاید اس قابل نہیں کہ اسے اعلیٰ سطح پر ہائی لائٹ کیا جا سکے۔ مچھلیوں کا شکار کرنے والے آخر کب تک متنازعہ سرحدی حدود کا شکار ہوتے رہیںگے؟ (حاجی میاں ہدایت اللہ تارڑ حافظ آباد)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38