مکرمی! 27ویں رمضان کی بابرکت ساعتوں میں ملک کے عظیم صحافی حضرت مجید نظامی ہمیں داغ معارفت دے گئے۔ مجید نظامی ایک عظیم محب وطن تھے وہ ایک نظریے اور آدرش کے علمبردار تھے۔ اُن کا نظریہ وہی تھا جو پاکستان کا ہے۔ اُن کی آورش قائداعظمؒ کا آدرش تھا۔ انہوں نے زندگی بھر اپنے نظریے پر کاربند رہنے کی ایک مثال قائم کی۔ نوائے وقت اُن کے بھائی حمید نظامی مرحوم نے شروع کیا تھا اور اس کے پیچھے ان کی سوچ اور نظریہ کارفرماتھے۔ حمید نظامی مرحوم کے بعد مجید نظامی (مرحوم) نے زندگی بھر اُسی پر عمل پیراہ کرگزاردی۔ مرحوم مجید نظامی نے اپنے اخبار کو مسلم لیگی سوچ کی آبپاری کیلئے وقف کئے رکھا۔ وہ تو اخلاص سے کام کرتے رہے یہ الگ بات ہے کہ مسلم لیگ کبھی ایک جماعت نہ بن سکی۔ وہ ہمیشہ انڈے بچے دیتی رہی اور گروپ بندی اس کا شعار بنارہا مسلم لیگ کی گروپ بندی کو سمجھنے کیلئے شیخ رشید کی عوام مسلم لیگ اور اعجاز الحق کی ضیاء لیگ کے نام بطور مثال پیش کئے جاسکتے ہیں۔ کبھی مسلم لیگ کنونشن لیگ تھی۔ کبھی فنکشنل لیگ تھی۔ کبھی قیوم لیگ تھی۔ کبھی ق لیگ تھی۔ الغرض اُس کے ہزاروں ٹکڑے ہوئے۔ مجید نظامی بھی مسلم لیگ کو ایک نہ دیکھ سکے۔ وہ اپنے اداریوں میں اور تقریروں میں مسلم لیگ کے اتحاد کا درس دیتے رہے تھے لیکن مفاد پرستی لیگی اُن کی بات پر توجہ نہ دیتے تھے۔ بہرحال مجید نظامی جیسے مشنری لوگ ہی نتیجہ خیز کام کرپائے ہیں۔ مجید نظامی مرحوم اب ہم میں نہیں ہیں! لیکن اُن کے افکار و نظریات زندہ رہیں گے۔ جب تک پاکستان باقی ہے۔ مجید نظامی کانام زندہ رہے گا۔ (سید مزمل حسین اسلام آباد)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024