مکرمی! علمائے حق نے ہر دور میں اعلیٰ کردار ادا کیا ہے۔ علمائے سُو اور دین فروشوں نے یلغار کر رکھی ہے اور اس یلغار کا مقابلہ علمی دلائل کیساتھ ساتھ صوفیائے کرام کی فکر سے بآسانی کیا جا سکتا ہے علمائے حق نے قرآن پاک کی تفسیر اور اسلامی تعلیمات کے حوالے سے بہت کام کیا ہے۔ بہت سی غلط فہمیوں کے ازالے کئے ہیں بہت سے فتنوں کو ملیا میٹ کیا ہے لیکن عوام اور اوسط علمی صلاحیت رکھنے والوں تک ان کی محنت نہیں پہنچ سکی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکٹرانک میڈیا اپنا موثر کردار ادا کرے۔ ٹیلی ویژن چینل پر اسلام کی تعلیمات پر لیکچر دینے کیلئے جدید علمائے کرام کو مدعو کیا جائے اور اس ضمن میں وزارت مذہبی امور کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں اسکے ذریعے مستند علمائے کرام کے پینل مرتب کئے جائیں جو مذہبی امور میں عوام کی رہنمائی کریں۔ دہشت گردی کے معاملے میں ہمیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ کوئی مسلمان اسے جائز اور درست قرار نہیں دیتا۔ سچ پوچھئیے تو دہشت گردی جہالت اور مفادات کی پیداوار ہے یا غربت کی کوکھ سے اس نے جنم لیا ہے یہ جرم ہے اور کوئی مذہب اس کی حمایت نہیں کرتا۔ جہاد ایک اسلامی فریضہ ہے۔ لوٹ مار کرنیوالے جتھے اور اغواء برائے تاوان کرنیوالے گروہوں کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں اور انکے کہنے سے انکے عمل کو جہاد نہیں سمجھا جا سکتا۔ (چودھری محمد اکمل چیمہ، سیالکوٹ کینٹ)
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024