مکرمی! وزیراعظم صاحب کی صاحبزادی جب جے آئی ٹی کے سامنے تفتیش کے لئے پیش ہونے کے لئے اسلام آباد جوڈیشل اکیڈمی پہنچی اور جیسے ہی گاڑی سے اتریں تو ایک خاتون پولیس افسر جس کی وہاں ڈیوٹی لگائی گئی تھی نے آگے بڑھ کر ان کو سلیوٹ کیا اور پھر صاحب زادی کا گر جانے والا قلم اٹھانے کے لئے صاحب زادی کے قدموں میں جھک گئی۔یہ منظر آج کل الیکٹرانک‘ پرنٹ اور سوشل میڈیا پر موضوع بنا ہوا ہے اور ہر ایک اس پر اپنے اپنے انداز سے تبصرہ‘ تجزیہ اور توجیح پیش کر رہا ہے۔ میری نظر میں ایک عام پاکستانی کو پولیس کا سلیوٹ قابل تحسین ہے مگر اس صورت میں کہ یہ وزیراعظم کی صاحبزادی کے لئے مخصوص نہ ہو بلکہ جہاں بھی کسی پاکستانی کا پولیس سے واسطہ پڑے پولیس اہلکار پہلے اس پاکستانی کو سلیوٹ کرے اور پھر اس سے بات کرے کیونکہ پولیس ایک پبلک سروس محکمہ ہے مگر یہاں صورتحال مختلف ہے۔
دیکھئے حالات کیا رخ بدلتے ہیں۔ جمہوری حکمرانوں کی آمرانہ سوچ ایک بار پھر حقیقی جمہوریت کی بساط لپیٹ نہ دے کیونکہ یہ حکمران جمہوریت کو جمہوریت نہیں سمجھتے بلکہ اپنی ذات کو جمہوریت سمجھتے ہیں۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ صاحبزادی کی جے آئی ٹی میں پیشی تاریخی اہمیت کا دن ہے اور ہر حکمران گذشتہ 5 جولائی کے انقلاب کے نتیجے میں سیاست میں وارد ہوئے تھے۔ (محمد اویس حیدر - جھنگ صدر)