ملک کے طول و عرض میں ہلاکت آفریں کارروائیوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ کیا لاہور کیا پشاور کیا سیہون کیا کوئٹہ تقریباً مادر ملت کا ہر گوشہ اور کونہ امن دشمن قوتوں کے نشانے پر ہے۔ حالیہ دنوں میں ہونے والی اِس خونخوار دہشت گردی نے جہاں 80 فیصد دہشت گردی کو ختم کرنے کے دعوﺅں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے وہاں ہمارے قومی سلامتی کے اداروں کی کارکردگی پر بھی بہت سارے سوالات کھڑے کئے۔ ہمیں صاف پتہ چلتا ہے کہ دشمنانان وطن کے ارادے کس قدر خطرناک ہیں۔ سی پیک سمیت دیگر ترقی اور خوشحالی کے منصوبے اُن کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اِن منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے نہتے اور معصوم لوگوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ جانے موت کا کھیل کھیلنے والے اِن دہشت گردوں کو اور کتنا لہو درکار ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق اِن پرتشدد کارروائیوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں جہاں وطن دشمن قوتیں انڈیا اور اسرائیل کی بھرپور مالی اور لاجسٹک سپورٹ کے بل بوتے پر نہ صرف منظم ہو رہی ہیں بلکہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کو وہاں سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے ہماری قومی اور عسکری قیادت میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کو چن چن کر ہلاک کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ یہ صورتحال اسی بات کی متقاضی ہے کہ اندرونی اور بیرونی سطح پر دہشت گردوں اور سہولت کاروں کا مکمل صفایا کیا جائے۔ دہشت گردی کی چتا میں جلتے بھنتے عوام کی چارہ گری اور مادر وطن میں پائیدار امن کے خواب میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لئے ہمیں نیشنل ایکشن پلان پر اُس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہو گا۔(کامران نعیم صدیقی۔ لاہور۔ فون نمبر0321-4583855:)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024