مکرمی! جب سے سکولوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے سکولوں میں حفاظتی اقدامات کرنے پر بہت زور دیا جا رہا ہے۔ یہاں ہم لاہور کے سکولوں میں ہونے والے حفاظتی اقدامات کی بات کرتے ہیں۔ گورنمنٹ سکولوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ گورنمنٹ نے اپنے تمام تعلیمی مراکز میں سکیورٹی نظام بہت سخت کر دیا ہے۔ کئی سکولوں کے باہر پولیس کی پوری گاڑی ہر وقت موجود رہتی ہے۔ بڑے پرائیویٹ سکولوں جیسے امریکن‘ بیکن ہاؤس‘ سٹی اور ان جیسے دوسرے پرائیویٹ سکولوںمیں سکیورٹی نظام پہلے بھی بہتر تھا۔ اب حفاظتی اقدامات مزید بہتر کر دئیے گئے ہیںجن سے والدین مطمئن ہیں۔ مڈل کلاس سکولوں میں بچوں کی فیسیں 3500 سے کم نہیں لیکن حفاظتی اقدامات زیادہ تسلی بخش نہیں۔ ان سکولوں پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ اس طرح گلی محلوں کے سکول میں غریب ماں باپ جو بچوں کو اچھے پرائیویٹ سکولز میں داخل نہیں کروا سکتے اور گورنمنٹ سکول دور ہونے کی وجہ سے محلے کے نزدیکی سکول میں داخل کروانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ان سکولوں میں سے زیادہ تر کی رجسٹریشن بھی نہیں ہوتی اور سٹاف بھی تعلیم یافتہ نہیں ہوتا۔ ان سکولوں میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حکومت کو ان سکولوں پر خاص توجہ دیتے ہوئے ان میں حفاظتی انتظامات کو بہتر بنانا چاہئے کہ یہ سکول زیادہ گنجان اور تحریک علاقوں میں ہیں۔(ڈاکٹر رقیہ صدف بخاری۔لاہور)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024