مکرمی ! آپ قیام پاکستان سے قبل ہندوستان میں مسلمانوں کے جملہ حالات سے بخوبی بلکہ چشم دید گواہ ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کیونکہ ہمیں انگریزوں کی غلامی اور ہندوئوں کے ممکنہ ’’رام راج‘‘ سے بھی واسطہ نہ پڑا۔ آج میں آپ کے توسل سے وطن عزیز کے حکمرانوں، صنعتکاروں، تاجروں، سرمایہ داروں اور بیورو کریٹس کو ایک رازدارانہ حقیقت سے آگاہ کر کے متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ قیام پاکستان سے قبل صنعت، تجارت، سرمایہ داری میں ہندوئوں کا واضح غلبہ تھا انہوں نے تینوں شعبوں میں نہ جانے عوام کا کس قدر معاشی استحصال کیا ہو گا کہ صرف لاہور کے پوش ایریاز ماڈل ٹائون، کرشن نگر، سنت نگر، گوالمنڈی میں نہایت معیاری/ مہنگی رہائش گاہیں بنائیں ۔ وہ مضبوط و مستحکم خوبصورت مکانات، 1900ء سے لیکر 1946ء تک عوام کا خون نچوڑ کر تعمیر کئے گئے۔ انہوں نے خوفِ خدا سے عاری ہو کر حرکتیں کیں اور بالآخر انہیں اپنی ہی تعمیر کردہ عمارات چھوڑنا پڑیں۔ فاعتبرو یا اولی الابصار ’’اے آنکھیں رکھنے والو عبرت پکڑو‘‘ آج ہمارے ملک میں صنعتکار، تاجر اور سرمایہ دار حکمرانوں کے روپ میں وطن عزیز اور عوام کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں اور بیورو کریٹس، اُن کے معین و مددگار ہیں یہ طبقات خدا کا خوف کریں! (پروفیسر محمد مظہر عالم ۔ زبیدہ پارک لاہور)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024