مولانا جعفرقاسمی عالمی اسلام میں ایک ممتاز مذہبی سکالر کے طور پر معروف ہیں۔ ان کا انتقال 12 اکتوبر 1991ءکو فیصل آباد میں ہوا اور انہیں ان کے آبائی شہر چنیوٹ میں سپرد خاک کیا گیا ۔ مولانا جعفر قاسمی طویل عرصہ تک بی بی سی لندن کی اردو سروس سے وابستہ رہے اور1965ءمیں مستقل طور پر پاکستان واپس آ گئے ۔ مولانا جعفر قاسمی دسمبر1927ءمیں چنیوٹ میں پیدا ہوئے۔ اسلامیہ ہائی سکول چنیوٹ سے اعزاز کے ساتھ میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ انٹر میڈیٹ گورنمنٹ کالج لائل پور(فیصل آباد)سے کیا اور پنجاب یونیورٹی میں پہلی پوزیشن حاصل کی جس کا تذکرہ کالج میگزین میں شائع ہونے والی پرنسپل کی اس کانوکیشن رپورٹ میں کیا گیا جو انہوں نے گورنر پنجاب کو پیش کی تھی۔ مولانا جعفر قاسمی نے گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کی۔ جہاں ان کے ہم عصروں میں اشفاق احمد خان، محمد حنیف رامے اور مجید نظامی شامل تھے ۔ جناب مجید نظامی لندن میں بھی ان کے ہمراہ قانون کی تعلیم حاصل کر رہے تھے ۔ اس دوران لندن میں اپنے تعلیمی و رہائشی اخراجات کو پورا کرنے کے لئے مولانا جعفر قاسمی بی بی سی لندن کی اردو سروس سے وابستہ ہو گئے۔1962ءمیں مولانا جعفر قاسمی کی شادی میجر محمد افضل خان کی صاحبزادی قیصرہ قاسمی سے ہوئی۔ چونکہ مولانا جعفر قاسمی کی زندگی کا طویل عرصہ یورپ میں گزرا تھا۔ اس لئے پاکستان واپسی کے بعد وہ یہاں کے معاشرتی حالات سے سمجھوتہ نہ کر سکے ۔ وہ ایک با اصول اور درد دل رکھنے والے انسان تھے ۔ مولانا جعفر قاسمی نے پاکستان ٹیلیویژن کے پروگرام ” فہم القرآن“ میں حصہ لینا شروع کیا۔ مولانا جعفر قاسمی ایک وسیع حلقہ احباب رکھتے تھے ۔ جناب مجید نظامی، جناب مجیب الرحمن شامی، جاوید قریشی، اشفاق احمد خاں، اے زیڈ کے شیر دل، جی ایم سکندر، ڈاکٹر امجد ثاقب اور مہر ظفر عباس لک سے ان کے بہت اچھے مراسم تھے ۔ قریبی رشتہ داروں میں میرے والد محترم جناب قاضی بشیر احمد مرحوم اور میرے بڑے بھائی آصف قاضی سے ان کا خصوصی او رشفقت کا تعلق تھا۔مولانا جعفر قاسمی نے 1971ءمیں شہنشاہ ایران کے جشن تاجپوشی کے موقع پر مقالات کا ایک مجموعہ ” تاثیر معنوی ایران در پاکستان“ کے عنوان سے شائع کیا۔ جس میں فارسی، انگریزی اور اردو مقالات تھے۔ انہوں نے علاقائی تعاون برائے ترقی کی تنظیم کے تحت بابا فرید گنج شکر کے حالات زندگی پر مشتمل ایک کتابچہ انگریزی ، اردو اور ترکی زبان میں شائع کیا۔ مولانا جعفر قاسمی ،روم کے سلسلہ تصوف وروحانیت الشازلیہ کے پاکستان میں مقدم تھے ۔ وہ سیرت النبی کے موضوع پر بھی تحقیقی کام جاری رکھے ہوئے تھے ۔ لیکن زندگی نے اس کی مزید مہلت نہ دی، ان کی وفات کے بعد ان پر بہت کم مضامین تحریر کئے گئے ہیں۔ ان کے اپنے تحریر کردہ مضامین و مقالات”محشرِ خیال“ کے عنوان سے کتابی شکل میں ان کے صاحبزادے مدثر حسن قاسمی نے شائع کر دیئے ہیں۔(پروفیسر اکرام بشیر)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024