چائلڈ لیبر ، معاشرے کا تاریک پہلو
کبھی ؛ کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ رات کے وقت سٹاپ پر اچانک میری نظر سڑک کے کنارے چھوٹے سے بچے پرپڑی جو سویا ہوا تھا جب اس بچے کے متعلق پوچھا گیا تو پتا چلا کہ گیارہ سالہ فہدنامی یہ بچہ لوہار کی دکان پر مزدوری کرتا ہے اور شام ہوتے ہی ادھر آ کر سو جاتا یہ ہے ہمارے معاشرے کا المیہ کہ گیارہ سال کامعصوم بچہ مزدوری کے بعد روزی کماتا ہے ۔ بے رحمی کا یہ عالم ہے بچہ دکان کے سامنے سڑک پر سوتا ہے مگر کوئی پوچھتا تک نہیں ۔ ہزاروں مزدور بچے بے رحمی کا شکارہوتے ہیں’لاڑکانہ جی فواد چوک پرایک معصوم بچی سمیعہ شیخ کو چودہ اگست کی شب اسٹال لگانے کے جرم میں زندہ جلا کر شہید کردیا گیا تھا۔ اگر ظالموں کو کسی ادارے سے کوئی شکایت ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ معصوم بچوں کو قتل کرنے لگیں۔ان دنوں دس سالہ طیبہ نامی گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایشو سامنے ہے ۔ایک اندازے کے مطابق ہمارے ملک میں تقریباً3.3ملین(چودہ سال سے کم عمر) بچے مزدوری کرتے ہیں۔چائلڈلیبر اتنا پیچیدہ مسئلہ ہے کہ اسکا قصوار کسی شخص یا کسی ایک تنظیم یا صرف حکومت ہی کا نہیں ٹھہرایا جاسکتا بلکہ ہمارے معاشرے کے ہر شخص کو اس پر سوچنا ہوگا۔ہمارے دین میں رحمی دلی اور خاص طور پر بچوں سے شفقت کی تاکید کی گئی ہے جب معاشرے کی ایسی برائیاں نظر آتی ہی تو سمجھ نہیں آتا ہمارا ملک کس طرف جارہا ہے۔میں سمجھتی ہوں کہ اگر اس معصوم بچی طیبہ کو انصاف ملتا ہے تو ہمارا ایک انصاف پسند معاشرے کی تعمیر کی طرف مثبت قدم ہوگا۔کم ازکم وہ عناصر جو ایسے کاموں میں ملوث ہیں وہ ضروربے نقاب ہوسکیں گے۔خدارا ان بچوں کے ساتھ ظلم وتشدد بند کریں اور انسانی©ت کے ناطے ان بچوں کے ساتھ نرم برتاﺅ کریں۔)اقراءجبین،Iqrajabeenabbasi@gmail.com)