مکرمی! گزشتہ دنوں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے وفد نے واپڈا ہائوس کا دورہ کیا۔ وفد کی قیادت یونیورسٹی کے چیف انسٹرکٹر اینڈ ایڈمرل زین ذوالفقار نے کی۔ وفد میں سینئر قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان‘ سینئر بیوروکریٹس‘ ٹیکنوکریٹس سفیر‘ سینئر ملٹری آفیسر اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے نمائندے شامل تھے۔ ایڈوائزر (دیامیر بھاشا ڈیم ڈاکٹر اظہار الحق اور میپکو کے جنرل منیجر ریونیو اینڈ کمرشل آپریشن محمد سلیم) نے باترتیب پانی اور بجلی کے امور پر بریفنگ دی۔ پانی کے شعبہ سے متعلق بریفنگ کے دوران وفد کو بتایا گیا کہ پاکستان میں سالانہ بہائو کا صرف 10 فیصد پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے جو کہ محض 30 دن کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔ رواں سال ملک میں پانی کی فی کس دستیابی 908 کیوبک میٹر کی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے جو کہ 1951ء میں 5 ہزار 260 کیوبک میٹر فی کس تھی۔ ہر سال اوسطاً 29 ملین ایکڑ فٹ پانی کوٹری بیراج سے نیچے سمندر میں چلا جاتا ہے۔ وفد کو بتایا گیا کہ ملک میں پانی کی ضرورت کے پیش نظر پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ ڈیموں کی تعمیر ضروری ہے۔ سندھ اور کے پی کے کے سیاستدان نہ جانے کیوں اس اہم منصوبے کی مخالفت پر کمربستہ ہیں جبکہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے سب سے زیادہ فائدہ ان دو صوبوں کو ہی ہونا ہے۔ اس لئے مخالفت ہائے مخالفت کے حصار سے نکل کر فی الفور کالا باغ ڈیم کی تعمیر شروع کی جائے۔ (رائو محمد محفوظ آسی۔ ٹائون شپ لاہور)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38