مکرمی! وطن عزیز میں آئے روز بچوں کے ساتھ جو زیادتیاں ہو رہی ہیں اس سے غریب والدین بچوں کو گھروں سے باہر جانے آنے تک سکولوں سے واپس آنے تک جس کرب میں مبتلا ہوتے ہیں وہ نا قابل بیان ہے۔ خصوصاً غریب والدین کیونکہ یہ زیادتی عموماً غریب بچوں کیساتھ ہوتی ہے شاد و نادر ہی کوئی امیر والدین کا بچہ اس زیادتی کا شکار ہوا ہے امیر کا بچہ تو قتل بھی کردے تو جو چند دن اس کو اگر سزا ملتی ہے تو وہ بھی ہسپتال میں داخل ہو کر کاٹ لیتا ہے کراچی شاہ زیب قتل کیس کی مثال اسلام آباد ایک قانون کے رکھوالے کا گھریلو ملازمہ پر تشدد اور غریب والدین کا رقم لیکر کارروائی سے انکار وہ تو خدا بھلا کرے چیف جسٹس صاحب کا جو ابھی تک کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں قصور میں زینب مردان میں عاصمہ چونکہ شہروں میں واقعات ہوئے ہیں اور میڈیا میں آگئے تو کچھ ہلچل ہوگئی، ورنہ دیہاتوں میں تو روزانہ نہ جانے کتنی معصوم لڑکیاں زمیداروں جاگیرداروں کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں کیاحکومت کو اس بات کا علم نہ ہے کہ اندرون سندھ بلوچستان پختونستان وڈیروں ملکوں سرداروں نے اپنی نجی جیلیں بنا رکھی ہیں اور وہ لوگ غریب لوگوںپر کتنا ظلم روا رکھتے ہیں۔ کراچی کتنے مزدوروں کو زندہ جلا دیا گیا دولت باہر لوٹ کر لے جانے والوں کو نظر انداز کیا گیا حکومت قائم رکھنے والوں کی مدد کرنے پر نالائق لوگوں کو وزارتوں سے نوازا گیا۔ جناب چیف جسٹس صاحب اگر عوامی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہے تو اس کو مکمل کریں۔
محمد یوسف جنجوعہ