مکرمی! جب بھی کوئی موقع پرست کسی سیاسی جماعت سے اپنا برسوں پرانا ناطہ توڑ کر جونہی تحریک انصاف میں شامل ہوتا ہے تو عمران خان فخر سے کہتے ہیں کہ فلاں پارٹی کی ایک اور وکٹ گر گئی ہے۔ نئے سیاسی پیر کے ہاتھ پر نئی نئی بیعت کے بعد ’’پیر کا جھنڈا‘‘ گلے میں لٹکائے جب یہ وکٹیں مسکراتے ہوئے میڈیا کے سامنے آتی ہیں تو ان کے چہروں پر کسی قسم کی شرمندگی کے کوئی آثار نہیں ہوتے۔ یہ ڈھیٹ مخلوق کل تک تو کسی اور پارٹی کے سربراہ کی تعریفوں کے پل باندھ باندھ کر اونچے سروں میں ایسی ایسی ملہار گایا کرتی تھیں کہ بیجوباورا نے بھی کیا گائی ہو گی اور آج کسی اور کے قدموں میں بیٹھ کے اس کے گن گا رہی ہیں۔ کیا ایسی وکٹوں کے اندر ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ یہ تو کہا کرتے تھے کہ ہم نظریاتی لوگ ہیں اور پارٹی چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے مگر یہ کیا ذرا موسم بدلا تو نظریاتی کی بجائے اندر سے مفاداتی نکل آیا۔ عمران خان نے تو تبدیلی کا نعرہ لگایا تھا۔ اگر انہی وکٹوں کے ذریعے تبدیلی لانی ہے تو پھر آپ قیامت تک نہ لا سکیں گے۔ ایسی ہی وکٹوں نے اس ملک کی سیاسی گیم کا ستیاناس کیا ہوا ہے۔ ان وکٹوں کی شمولیت پر فخر کرنا ہی حماقت ہے۔ جناب یہ کسی کی بھی نہیں ہیں صرف اپنے پیٹ کی پُجاری ہیں۔ ان کے جھک جھک کے ملنے سے دھوکہ نہ کھا جانا۔ (محسن امین تارڑ ایڈووکیٹ، گکھڑ منڈی)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38