خیبر پختونخوا حکومت کا بجٹ
مکرمی :خیبر پختونخوا بجٹ میں آمدن کا زیادہ انحصار وفاقی حکومت کے دئیے ہوئے وسائل پر ہے۔ پانی و بجلی کی آمدن میں سے حاصل ہونے والی رقم سب سے اہم ذریعہ ہے۔ طویل مدت تک یہ معاملات ہر سال کھٹائی میں پڑ جاتے تھے مگر اب ساتویں نیشنل fnansکمیشن ایوارڈ کے بعد یہ مسائل حل ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور ان کی ٹیم نے صوبے کے حقوق کے حوالے سے بھرپور جدوجہد کی اور کامیابی حاصل کی۔ بجٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سے 247.8 بلین روپے کی رقم ملے گی اور خیبر پختونخوا حکومت آئندہ سال 602 بلین روپے خرچ کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ اس رقم میں سے 208 بلین روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے جائیں گے۔ آئندہ سال جاری اخراجات کا تخمینہ 388 بلین روپے لگایا گیا ہے۔ تعلیم پر 138 بلین روپے خرچ کئے جائیں گے۔ صوبائی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد تعلیم کے شعبہ پر توجہ مرکوز رکھی اور تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لئے مالیات کے علاوہ بھی کئی اقدامات کئے۔ صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق پچھلی حکومتوں کے مقابلہ میں تعلیمی بجٹ دو گنا کر دیا گیا ہے۔ اس حکومت نے 40 ہزار اساتذہ بھرتی کئے اور مزید 15 ہزار اساتذہ کو تعلیمی اداروں میں بھرتی کیا جا رہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں سازو سامان کی دستیابی کے لئے خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ اس صوبہ میں صحت کی سہولتیں ناکافی ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں بنیادی ہسپتال کی سہولت بھی دستیاب نہیں جس کی وجہ سے شہری ہسپتالوں میں رش ہوتا ہے۔ آئندہ سال 12 بلین روپے سے 101 نئے پراجیکٹس شروع کئے جائیں گے۔ وفاقی حکومت نے اپنے بجٹ میں سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے لئے دس فیصد اضافہ منظور کیا تھا صوبائی حکومت نے یہ اضافہ برقرار رکھا۔ سرکاری ملازمین صوبائی حکومت سے یہ توقع لگائے بیٹھے تھے کہ وہ ان کے لئے کچھ مراعات کا اعلان کرے گی مگر ان کی یہ توقع پوری نہیں ہوئی۔ آمدن بڑھانے کے لئے صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین پر ٹیکس عائد کیا ہے جس سے اس طبقہ پر بوجھ پڑے گا۔ افراط زر کی شرح میں اضافہ اور معین آمدن ہونے کے باعث یہ طبقہ توجہ کا مستحق رہتا ہے اور ٹیکس میں اضافہ ان کی پریشانیوں میں اضافے کا باعثت بنے گا۔ )ملک ناصر دا¶د، ہری پور)