مکرمی!گزشتہ دنوںمحمد اسلم خاں کا کالم چوپال پڑھا جس میں ایک سینٹر بیرسٹر سیف صاحب نے سراج الحق اور دیگر مذہبی رہنماؤں کی بیت المقدس کے بارے میں تقاریر پر انہیں رگیدا، اپنوں کی بیوفائی اور تاریخ پڑھنے کا مشورہ دیا۔ مگر جناب سیف صاحب نے ‘‘اَوروں کو نصیحت، خود میاں فضیحت’’ کے مصداق غلط اور بعض من گھڑت حوالے دیئے۔ وہ فرماتے ہیں کہ صلیبی جنگوں کے دوران سرزمینِ حجاز یعنی مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ پرعثمانیوں کی حکومت تھی اور جس وقت پورا یورپ بارہ لاکھ فوج کے ساتھ حملہ آور ہوا تو انہوں نے جہاد میں شمولیت کی بجائے فاتح بیت المقدس صلاح الدین ایوبی سے کہا تھا کہ ‘‘یہ جنگ ہماری نہیں تمہاری ہے بیرسٹر صاحب! صلاح الدین ایوبی نے تو بارہویں صدی عیسوی میں بیت المقدس یہود و نصاریٰ سے واپس لے لیا تھا اور وہ سنہ ۱۱۹۳ میں اس دارِ فانی سے بھی کوچ فرما چکے تھے جبکہ عثمانی خلافت تو اسکے بہت بعد یعنی 13ویں 14ویں عیسوی میںآئی ، پھر وہ وہاں پر حکمران کیسے بن گئے اور کہاں سے آ دھمکے؟ انہوں نے ہلاکو خاں کے حملہ کے وقت بھی اسی ‘‘بے وفائی’’ کا ذکر کیا ہے حالانکہ اس وقت چیتا صفت رکن الدین بیبرس حکمرانِ مصر تھا اور مصری بھی عرب ہیں ناکہ غیر عرب۔ انہوں نے کسی امام کے فتوے کا تذکرہ کیا مگر اسکا نام نہ بتایا۔ نہ جانے انہوں نے یہ من گھڑت اور خودساختہ کہانیاں کہاں سے پڑھ رکھی ہیں؟ بیرسٹر صاحب انگریزی دان ہیں اور انہی یورپیوں/انگریزوں کی لکھی تاریخ سے مستفیدہوے ہونگے۔ میں نے بھی وہیں سے استفادہ کیا مگر میری نظر سے ایسی درفنطنیاں نہیں گْزریں۔ تاریخ زیادہ تر ہمیں یورپی عیسائیوں کی لکھی ہوئی ہی ملتی ہے جن کا مسلمانوں سے خْبثِ باطن ڈھکا چھْپا نہیں ہے۔ انہوںنے خودساختہ کہانیوں / قصوں سے تاریخ کو ‘‘رنگین’’ کیا ہے۔عام قاری اپنی تاریخی لاعلمی کی وجہ سے انکی کہانیوں پر تو اعتبار کر جاتا ہے مگر دینی احکام میں کی گئی انکی ہیرا پھیری فوراً پکڑ ی/‘‘تاڑی’’ جاتی ہے۔ بیرسٹر صاحب فرماتے ہیں کہ پوپ اور عیسائی کفار یورپ و امریکہ ہی تمہاری مدد کرسکتے ہیں اور غلط فہمی میں مثال انہوں نے بوسنیائی مسلمانوں کی دی۔ بقول میر ‘‘کتنے ہیں میر سادہ، بیمار ہوئے جس کے سبب اْسی عطَّار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں’’ محترم بھول گئے کہ نیٹو کے عیسائی بوسنیا کے مسلمانوں کو بچانے نہیں یورپ کو انتشار اور پورے یورپ میںپھیلتے ہوئے جنگ کے طوفان کو روکنے، روس کے حامی سربیا کو سبق سکھانے اور کمیونسٹ دور کے ‘‘پْرانے’’ قرض چکانے آئے تھے۔ مسلمانوں کی انہوں نے کب اور کہاں مدد کی ؟ ستر سال سے کشمیر یا فلسطین کے مسائل کو حل کرایا؟ ہاں البتہ مسلم ممالک انڈونیشیا اور سوڈان کو توڑ کر مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان(دارفر) ضرور بنوایا۔ (میاں محمد رمضان (LLB,DTL) قائد اعظم ٹائون شپ لاہور )
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024