جب کوئی ایک خاص آہنگ کسی شخص کو اپنی گرفت لے لیتا ہے تو وہ اپنی تربیت اور افتادِ طبع کے مطابق یا تو سنگ تراش بن جاتا ہے‘ یا مصور یا اپنے جذبات و خیالات کو سخن وری کے اس اسلوب میں ڈھال لیتا ہے جسے عرف عام میں شاعری کہا جاتا ہے۔ تاب اسلم کی شخصیت بھی کسی ایسے ہی آہنگ میں گرفتار نظر آتی ہے۔ ’’کلیات تب و تاب‘‘ تاب اسلم کا ایک ایسا کلام ہے جو قاری کو حیرتوں اور نادیدہ جہانوں کی طرف لے جاتا ہے۔ اقبال کے شہر کے اس شاعر کا شمار بھی قومی شعراء میں ہوتا ہے مگر افسوس کہ وہ بڑے ادبی مرکز میں شامل نہ ہوسکے یہی وجہ ہے کہ انکی شاعری کو زیادہ پذیرائی نہیں مل سکی۔ انکی بعض نظموں اور غزلوں میں معاصر شعراء کے اسالیب کی جھلک دکھائی دیتی ہے تاہم بیرونی اثرات کی اس آندھی میں بھی انہوں نے اپنی انفرادیت کی شمع کو جلائے رکھنے کی ایک طویل تگ و دو کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچیس برس پر محیط انکی یہ کاوش قاری کو اپنے سحر میں جکڑے رکھتی ہے۔ 720 صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 4500/- روپے ہے جسے قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل ‘ یثرب کالونی‘ بنک سٹاپ‘ والٹن روڈ لاہور کینٹ نے شائع کیا ہے جبکہ سیالکوٹ شہر کیلئے خاص خوشخبری یہ ہے کہ وہاں کے تعلیمی ادارے یہ کلیات انتہائی ارزاں قیمت صرف 200/- روپے میں حاصل کر سکتے ہیں۔ 0300-0515101/ 0323-4393422۔ (تبصرہ: سلیم اختر)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024