1965ء کے صدارتی انتخابات ’’جیت‘‘ کر ایوب خان نے کابینہ تشکیل دی۔ حلف برداری کی تقریب کے بعد وزراء کو محکمے بھی الاٹ ہو گئے اور وہ فرحاں و شاداں گھروں کو چلے کہ اہلکار نے نشاندہی کی کہ تعلیم کا محکمہ الاٹ ہونے سے رہ گیا۔ جناب صدر نے فوری کارندہ دوڑایا کہ کسی بھی وزیر کو پکڑ لائے اکثر تو جا چکے تھے، ایک معمر اور نحیف و نزار بنگالی وزیر قابو آ گئے اور تعلیم کا قلمدان انہی کو سونپ دیا گیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی کابینہ کے ہاتھوں منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بے حرمتی کی حالیہ واردات کے بعد راقم کو یہ قصہ پھر سے یاد آ گیا۔ اویس لغاری اور دانیال عزیز کو یکے بعد دیگرے یہ وزارت پیش کی گئی، مگر دونوں نے ہی معذرت کر لی۔ تعلیم اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہم اس قدر پسماندہ کیوں ہیں، قوم کو سمجھ جانا چاہئے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38