پاکستان اللہ تعالیٰ کا انمول تحفہ ہے یہ لاکھوں قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا ہے دنیا کا دوسرا نظریاتی ملک ہے اسلام کا قلعہ ہے۔ آزادی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کے ہیرو ہیں اور انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ آج بھی بانی پاکستان کے خلاف ناقابل برداشت باتیں کی جا رہی ہیں جو کوئی محب وطن برداشت نہیں کر سکتا زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں اور ان کو خراج تحسین پیش کرنا فرض سمجھتی ہیں۔ صحافی، ادیب، مورخ، تجزیہ نگار، کالم نگار جناب ضیا شاہد نے حال ہی میں پانچ کتابیں لکھ کر علمی اور ادبی حلقوں میں تہلکہ مچا دیا۔ ”پاکستان کے خلاف سازش“، ”امی جان“، ” باتیں سیاستدانوں کی“، ”ہنستا کھیلتا عدنان“ اور ”گاندھی کے چیلے“ مارکیٹ میں موجود ہیں گاندھی کے پاﺅں دھونے والے صوبہ سرحد کے سرخ پوش خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان اور انکے بھائی ڈاکٹر خان اور ان کے بیٹے عبدالولی خان کی پاکستان دشمنی اور انگریز اور ہندوﺅں کے سکہ بند ایجنٹ ہونے کی خوف ناک حقائق کے ساتھ اندرونی داستان ہے۔ اس کتاب میں 31 کتب کے حوالہ جات باچا خان کے ہم خیال دوستوں کی کتابوں میں حقائق کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ غفار خان ولی خان پاکستان کے دوست نہیں حتیٰ کہ عبدالغفار خان نے پاکستان میں دفن ہونا بھی پسند نہ کیا ان کی قبر جلال آباد افغانستان میں ہے۔ 1857ءکی جنگ آزادی میں غفار خان اینڈ کمپنی نے کتنے معصوم افغان بھائی انگریزوں کی فوج میں بھرتی کروائے اور قتل ہو گئے اسکے بدلے میں کتنی زمینیں اور جاگیریں حاصل کی ہندو اور انگریز ان کو کتنا وظیفہ دیا کرتے تھے۔ انکی ایک بیٹی کی شادی سکھ اور ایک کی پارسی سے کیوں ہوئی۔ گاندھی کے کہنے پر انہوں نے گوشت کھانا کیوں چھوڑا، غفار خان کے ہندو مت اور اسلام کے بارے میں غفار خان کے کیا نظریات تھے مولانا ابوکلام آزاد نے پختونستان کے بارے میں کیا انکشاف کیا تھا۔ غفار خان اور ولی خان پاکستان کےخلاف کیوں تھے۔ گاندھی نے پاکستان پر حملہ کی یقین دہانی کیسے کروائی، نہرو اور غفار خان پر گوبر کیوں پھینکا گیا اس طرح کے بے شمار حقائق موجود ہیں جو کہ ہر محب وطن کو ان کے نظریات اور خیالات سے آگاہ ہونا چاہئے۔ 200 صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 800 روپے ہے۔یہ کتاب ہر بک سٹال پر دستیاب ہے نہ ملنے کی صورت میں قلم فاﺅنڈیشن انٹرنیشنل، والٹن روڈ لاہور کینٹ 0300-8422518، 0300-0515101 سے حاصل کر سکتے ہیں۔ُ(تبصرہ:جی این بھٹ)
قصّہ جونیجو کی وزارتِ عظمیٰ کا
Mar 26, 2024