جعلی پیروںکے فریب، اور پریشان عوام
آپ کے موقر جریدے کے ذریعے حکومتِ پاکستان کی توجہ اس مسئلہ کی جانب کروانا چاہوں گی کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور مسائل کے ساتھ ساتھ جہاں وسائل کی قلت کا سامنا کرنا پڑتاہے وہاںلوگ اپنی ذاتی زندگی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے جعلی پیروںکی مدد لینے سے بھی نہیں کتراتے۔ یہ چال بازجو معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیل کر پیسہ بٹورتے ہیں ان کاسدِ باب کرنا حکومتِ پاکستان پر لازم ہے اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔پاکستان میں شرحِ خواندگی کم ہونے کی وجہ سے آبادی کی اکثریت صحیح اور غلط کو پہچاننے سے قاصر ہے۔دینی اور دنیاوی تعلیم کی کمی ان کے کمزور اور غلط عقائد کی بہت بڑی وجہ ہے۔ایسے لوگ ڈھونگیوں کی باتوں پر جلد ہی یقین کر لیتے ہیں اور انکی چال بازیوں میں آکر اپنی عزت دولت حتیٰ کہ اپنی جان تک سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ کراچی جیسے بڑے شہر میں تقریباً روز ہی ایسے واقعات منظرِ عام پر آتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ سڑکوں اور چوراہوں پر ان ڈھونگی باباوئں کی طویل فہرست نام اور پتے کے ساتھ لکھی جاتی ہے۔ جس میں عام لوگوں کے مسائل کے حل کو اُن کے ہاں آسان کر کے پیش کیا جاتا ہے جو در اصل نظر کا دھوکہ ہوتا ہے ۔ ملیر کے علاقہ کالا بورڈ سے لے کر پورے شاہراہِ فیصل تک بلکہ اس سے بھی آگے تک جگہ جگہ تقریباً ہر طرف ان ڈھونگی باباوئں کے نام ،پتے اور فون نمبر درج ہیں۔ کہیں لکھا ہوتا ہے ©©©''محبوب آپ کے قدموں میں''اور کہیں'' ہر مسئلہ کا حل چند قدم کے فاصلے پر'' اور مزے کی بات یہ کہ ان ڈ ھونگی باباوئں کے آستانے (جال) وال چاکنگ سے بہت دور ہوتے ہیں تاکہ ان کوپکڑا نہ جا سکے۔ زیادہ تر غریب بستیوں میں ان کے جال پھیلے ہوتے ہیں جہاں یہ غریب اور کم عقل لوگوں کے ساتھ جعل سازی کر کے انھیںاپنی چکنی چپڑی باتوں میں لے کر انکی عزتیں ،مال ، سکون اور چین چھین کر انہیں معاشرے میں رسوا و برباد ہوتا چھوڑدیتے ہیں ۔ آپ کے مﺅقرجریدے کے توسط سے میری حکومتِ پاکستان سے درخواست ہے کہ ڈھونگی باباوئں کہ ساتھ ساتھ وال چاکنگ کی روک تھام کے اقدامات کئے جائیں تاکہ لوگوں کی عزتیں، مال، وقت اور قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچ جائیں ۔ ان ڈھونگی باباوئںکوگر فتار کر کے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔(مہرین انجم ۔کراچی)