قصہ کچھ یوں ہے
مکرمی! سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمٹیڈ نے 4 نومبر 2011 کو نوائے وقت میں ایک پبلک نوٹس میں درخواست کی گئی تھی کہ آپ ہیلپ لائن 1199 پر 13 دسمبر 2011 تک اندراج کرلیں ورنہ گیس کنکشن منقطع کیا جاسکتا ہے۔ میںنے 5-11-2011 کو ہیلپ لائن پر مرحوم والد کے نام پر اپنا کارڈ نمبر اپ ڈیٹ کرادیا۔محکمہ کی جانب سے صارف کو جون 2015 کے بل کے آخر میں اپ ڈیٹ ڈیٹا کروانے کے لئے کالم میں دیئے گئے تھے وہ حسب سابق ہو بہ ہو دوبارہ کرائے۔حسب سابق 2011 کی طرح 2015کا بھی صارف کو جواب موصول نہ ہوا۔صارف کا خیال تھا کہ اب ڈیٹا اپ ڈیٹ ہوگیا ہوگا مگر؟مئی 2017 اور جون 2017 کے کیش کے بل پر ڈیٹا اپ ڈیٹ کروانے کے لئے کہا گیا۔حسب سابق ہیلپ لائن 1199 پر تحریر کروانے کی کوشش کی تھی تو کہا گیا کہ آپ کا ڈیٹا اپ ڈیٹ نہیں ہے۔آپ رحمان آباد ؍روات کے قریب ہے سے رابطہ کریں ۔سوال یہ ہے کہ اگر صارف کے ڈیٹا میں کوئی کمی تھی تو صارف کو مطلع نہیں کیا گیا۔اب اپ ڈیٹ کروانے میں کوئی دلچسپی نہیں کیونکہ میرے نام پر نہیں ہے اگر کوئی پریشانی ؍ضرورت محکمہ کی ہے مگر صارف سے کاغذات مانگے جارہے ہیں وہ بھی مبلغٖ 4500/- روپے فیس پر جبکہ دوسرا محکمہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی لمٹیڈ کا ہے اس نے بھی ڈیٹا اپ ڈیٹ کے لئے ہیلپ لائن 1188 کے بجائے واپڈا نے ماہ بل جنوری 2015 کے بل کے آخر پر اپ ڈیٹ کرنے کو کہا بالکل اسی طرح جس طرح گیس کے بل پر ڈیٹا اپ ڈیٹ تحریر کیا۔ہو بہ ہو اسی طرح واپڈا کو بھی تحریر کروایا۔جون 2015 کے گھر کا بل والد صاحب کے نام پر ہے مگر بل جمع ہونے پر شکریہ کا پیغام دیا گیا۔میرے نمبر پر آتا ہے۔یہاں تک واپڈا روشنی کے تحت بجلی بند ہونے کی اطلاع بھی دی جاتی ہے۔اور واپڈا والوں نے کوئی فارم،اسٹام،فیس کچھ بھی تو نہیں لیا مگر سمجھ سے بالاتر ہے کہ گیس،میٹر بجلی میٹر کی فیس پہلے سے کسی نی کسی صارف کی طرف سے جمع ہوئی ہوتی ہے مگر گیس والے 4500/- روپے نام تبدیل کی فیس درکار ہے جبکہ صارف کو کوئی پریشانی نہیں جبکہ واپڈا نے جنوری 2015 میں ایک دفعہ ڈیٹا یا جبکہ محکمہ گیس 3 بار ڈیٹا لیا تب وہ بھی اپ ڈیٹ نہیں کرسکا۔جناب وزیراعظم میاں نواز شریف؍پیٹرولیم کے وفاق وزیر جناب شاہد خاقان عباسی سے اپیل ہے کہ وہ اس نظام کا تضد ختم کرکے اس مہنگائی اور پریشانی کے دور میں واپڈا والا طریقہ کار اختیار کروائیں۔واپڈا کی نہ فیس ہے نہ کوئی اسٹام فارم بلکہ اس کا اپنا دیا فارم پرُ کرنے کے بعد ڈیٹا اپ ڈیٹ ہوجاتا ہے جن لوگوں نے قانون کی پاسداری کرتے ہوئے جمع کرائے ہیں تو وہ ان کو بل میں ایڈجسمنٹ کریں۔
(سلیم صدیقی،اصغر مال کالج(میلاد سٹریٹ)راولپنڈی)