مکرمی! پاکستان کی اس وقت کونسی ایسی آنکھ ہو گی جو پرنم نہ ہو گی۔ اس قدر بربریت اور وحشیانہ کارروائی کہ انسان تو انسان ، جانور بھی اس واقعے سے کانپ اٹھے۔ بچے تو نبیﷺ کے باغ کے پھول ہوتے ہیں اور ان شرپسند وں نے نبی کے باغ کے پھولوں کو کتنی بے دردی سے روند دیا۔ ان مائوں کے غم کا کیا عالم ہو گا جنہوں نے اپنے بچوں کو سکول کیلئے رخصت کیا تو وہ دنیا سے ہی رخصت ہو گئے۔ عزیز و اقارب اپنے پیاروں کی واپسی کی راہ تکتے رہ گئے۔ اس قدر شرمناک حرکت کرنے سے پہلے زمین کیوں نہ کھا گئی ان سفاک درندروں کو۔ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف ، جنرل راحیل شریف اور اعلیٰ حکومتی عہدیداران نے فوری طور پر پشاور پہنچ کی واقعے کی ازخود نگرانی شروع کر دی۔ وزیراعظم نے آل پارٹیز کانفرنس کا اجلاس طلب کر لیا۔ اہم بات تو یہ ہے کہ اس خونی درندگی کے بعد سوگواران اور بچوں کے بھی حوصلے پست ہونے کی بجائے مزید بلند ہو گئے ہیں۔ آج ہر پاکستان شدتِ غم سے نڈھال ہے۔ نہ صرف والدین بلکہ پورے پاکستان کو اللہ تعالیٰ صبرِ جمیل عطا کرے اور ان درندہ صفت عناصر کا پاکستان سے صفایا کرے اور اس ملکِ عظیم کو امن و سلامتی کا گہوارا بنائے۔حکومتِ وقت کو چاہیئے کہ دہشت گردی سے متعلق ایک مربوط حکمتِ عملی بنائے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔(محمد ضیاء آفتاب،احمد بلاک، نیو گارڈن ٹائون، لاہور)
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024