مکرمی! آج کل وطن عزیز سموگ کی لپیٹ میں ہے خاص طور پر لاہور کچھ زیادہ ہی ’’سموگ‘‘ کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے۔ پورا پورا دن سورج طلوع نہیں ہوتا۔ موسم نہ سرد ہے اور نہ ہی گرم، سموگ کی وجہ سے ہر تیسرا آدمی کھانسی، نزلہ زکام کاشکار ہوا ہوا ہے۔ ’’سموگ‘‘ زیادہ تر آنکھوں اور گلے کو متاثر کر رہی ہے جس کی وجہ سے آنکھوں میں جلن اور گلے میں خراش پیدا ہو رہی ہے۔ بد قسمتی سے اس ’’سموگ‘‘ کے ذمہ دار بھی ہم خود ہیں۔ شہروں میں ’’یومر ائزیشن‘‘ اس قدر بڑھ گئی ہے کہ سانس لینا بھی دشوار ہوگیا ہے۔ گاڑیوں کا دھواں ان میں لگے ہوئے ’’ائیر کنڈیشن‘‘ کے ایکساٹ نے فضا کو اور بھی آلودہ کر دیاہے۔ شہروں میں سڑکوں کو کشادہ کرنے ’’میٹرو‘‘ اور ’’اورنج ٹرین‘‘ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے درخت دھڑا دھڑ کاٹے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے بھی فضا میں آلودگی بڑھتی جا رہی ہے۔ جس رفتار کے ساتھ درخت کاٹے گئے اس رفتار سے درخت لگائے نہیں گئے۔ لہذا ’’اوکسیجن‘‘ کی کمیابی نے لوگوں کے سانس لینے میں دشواری پیدا کر دی ہے اس لئے صاحب اقتدار اور خصوصاً وزیر ’’ماحولیات‘‘ سے گزارش ہے کہ وہ اپنے محکمہ کی کارکردگی کو اجاگر کریں ۔
(رائو محمد محفوظ آسی، ٹائون شپ لاہور)