پی ٹی آئی کا دوہرا معیار
مکرمی! آج کل ہرسو پانامہ کا ہنگامہ برپا ہے کسی لمبی تفصیل میں جانے کی بجائے صرف اس پوائنٹ پر فوکس کرتے ہیں جس کے مطابق پی ٹی آئی نوازشریف سے اس بنیاد پر استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہے کہ انہوں نے ناجائز اثاثے بنائے اورپھر انہیں قوم سے چھپایا جس بنا پر وہ صادق اور امین نہیں رہے یادرہے ابھی جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات سپریم کورٹ کو پیش کی ہیں اور تاحال سپریم کورٹ نے میاں نوازشریف کو ناہل قرارنہیں دیامگر پی ٹی آئی ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہے جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی کا اپنا حال یہ ہے کہ اس نے رائے حسن نواز کو ویسٹ پنجاب کا صدر مقرر کردیا ہے یہ وہی شخصیت ہے جو 2013میں ایم این اے منتخب ہوئی مگر مسلم لیگی رہنما حاجی محمدایوب نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی کہ رائے حسن نواز نے اپنے اثاثے چھپائے ہیں جس پر الیکشن کمیشن نے بعد از تحقیقات نااہل قراردیتے ہوئے ان کی سیٹ NA162ُپر ضمنی الیکشن کروانے کا حکم دیا اور اس ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا الیکشن کمیشن سے نااہلی کا'' تمغہ" لینے کے بعدموصوف نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کردی مگر سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ان کی نااہلی کو برقراررکھامگر قربان جایئے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر کہ اس کو الیکشن کمیشن اورعدالت عالیہ کی جانب سے باضابطہ نااہل قراردیئے جانیوالے شخص میں بھی اتنی اہلیت نظر آگئی ہے کہ اس کو ویسٹ پنجاب کے اہم ترین اور وسیع مقام کا صدر مقررکردیا ہے جناب عمران خان صاحب یہی وہ دوہرے معیار ہیں جو کسی بھی پارٹی کے زوال کا باعث بنا کرتے ہیں آپ کی جانب عوام نے اس لئے دیکھنا شروع کیاتھا کہ آپ نے انصاف اور تبدیلی کا نعرہ لگایا تھا لیکن اگر آپ کی پارٹی بھی اسی ڈگر پر چلتے ہوئے دوہرے معیار اپنائے گی تو پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں میں کیا فرق باقی رہ جاتا ہے اگر آپ نے اپنی پارٹی کے ایسے کلیدی عہدوں پر رائے حسن نواز جیسے سرٹیفائیڈ نااہلوں کو مقررکرنا ہے ایسے کرپٹ لوگ کیا خاک تبدیلی لائیں گے ؟اس کیساتھ ساتھ یہ بھی اہم بات ہے کہ اگر آپ ایسے لوگوں کو پارٹی کے اہم ترین عہدوں پر جگہ دے سکتے ہیںجنہیں ملک کی اعلیٰ عدلیہ اثاثے چھپانے پر نااہل قراردے چکی ہے تو آپ کواسی جرم کے تحت میاں نوازشریف سے استعفیٰ کے مطالبے کابھی قطعاََ کو ئی حق نہیں جنہیںابھی سپریم کورٹ نے نااہل قراردیا بھی نہیں ہے۔(قاسم علی دیپالپور )