کچھ عرصہ قبل میں نے دودھ کی قیمتوں میں دس روپے فی لیٹر اضافے کی خبر پڑھی ،اس خبر میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ حکومت نے دودھ پر 17فیصد سیلز ٹیکس عائدکردیا ہے ۔دودھ بچوں کی غذائیت، صحت اور نشو نما کا ایک اہم حصہ ہے اور اس پر ٹیکس عائد کرنے سے ہمارے ملک کو درپیش غذائیت کی وبا ءمیں مزیداضافہ ہوگا۔ایک عام شہری کی حیثیت سے میں یہ واضح کرنا چاہتاہوں کہ تین بچوں کے ایک اوسط گھر میں روزانہ تقریباً دو لیٹر دودھ استعمال کیا جاتا ہے۔سچ تو یہ ہے کہ کبھی کبھار جب بچے کھانا نہیں کھاتے تو انہیں ملک شیک ، دودھ کے ساتھ کوئی پھل یا پھر کسی دوسری صورت میں دودھ پلایا جاتا ہے کیونکہ دودھ ایک مکمل صحت بخش غذاہے۔دودھ کی قیمتوں میں اضافہ اپنے بچوں کو بنیادی غذافراہم کرنے والے خاندانوںپر اثرانداز ہونے کے علاوہ ان کے بوجھ میں مزید اضافہ کرے گا۔حکومت کو دودھ پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا ضروری ہے ، اور اس ضمن میں امریکا ، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ترقی یافتہ ممالک کی مثال کو مد نظررکھنا ہوگا جہاں دودھ کو شہریوں کے لیے غذائیت کا اہم ذریعہ سمجھتے ہوئے اسے ایک امدادی شے تصور کیا جاتا ہے، یہ وہ ممالک ہیں جہاں کے صارفین کا معیار زندگی اور آمدنی پاکستانی عوام سے کافی بلند ہے، اس کے باوجود وہاں دودھ پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں ہے۔ساری دنیا میں اہم اور بنیادی غذائیں اور غذائی اشیاءکی قیمتوں پر جن میں ایک دودھ بھی ہے ٹیکس عائد کرنے کی بجائے سبسڈی دی جاتی ہے اور انہیں عام آدمی کی استطاعت میں رکھا جاتا ہے کیونکہ وہ انسان کی بنیادی ضرورت کی چیزیں ہیں۔اگر حکومت ٹیکس میں اضافہ ہی کرنا چاہتی ہے تو غیر صحت بخش غذاﺅں اور بیوریج پر ٹیکس میں اضافہ کرے جو صحت کیلئے مضر ہیںاورجس پر دنیا بھر میں ٹیکس میںاضافہ کیا جارہا ہے۔گزشتہ سال سگریٹ پر ٹیکس میںکمی جبکہ دودھ پرلگائے گئے ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا ۔آخرکار ایک عام صارف کیلئے یہ کس طرح سودمند ثابت ہودسکتا ہے جو روزانہ اپنے گھر اور بچوں کیلئے دودھ کا استعمال کرتا ہے؟ کئی لوگوں سے سنا ہے کہ کھلا دودد سستاہے حالانکہ پاکستان میں یہ بات سب معلوم ہے کہ کھلا دودھ ملاوٹ کی وجہ سے حفظان صحت کے اصولوں پر پورا نہیں اترتا اور خاص طور پر بچوں کی صحت کیلئے تو مضر ہے۔ اکثر یہ خبر یں سنی ہیں کہ ریگولیٹری حکام ہر دوسرے دن کھلے دودھ کا معائنہ کرتے ہیں اوراسے عام افراد کے استعمال کیلئے ناگزیر سمجھتے ہیں ۔ یو کے اور فرانس جیسے ترقی یافتہ ممالک میں تو کھلے دودھ کی فروخت پر پابندی عائد ہے۔سپریم کورٹ نے حال میں معائنہ کرنے کے بعد ڈبے کے دودھ کومحفوظ اور حفظان صحت کے مطابق قرار دیا ہے اس لئے عام صارف ڈبے کا دودھ اس یقین کے ساتھ پی سکتا ہے کہ یہ دودھ کم از کم ملاوٹ سے پاک اور صحت بخش ہے۔میں حکومت کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دودھ ،سبزی ، ڈبل روٹی وغیرہ جیسے کھانے کی چیزیں غذائی اشیاءمیں شمار ہوتی ہیں اور اور ان پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے۔........................نبیل احمد، کراچی
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024