غیبت سے بچئے
مکرمی :’’رسول کریمؐ نے معراج کے واقعات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ میں نے ایک گروہ کو دیکھا کہ ان کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ لوگ اس سے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ کہا: یہ وہ لوگ ہیںجو لوگوں کا گو شت کھاتے ہیں اور ان کی عزت و آبرو بگاڑتے ہیں اے وہ لوگو ! جو زبان سے تو ایمان لائے ہو ، لیکن ایمان تمھارے دلوں کے اندر جاگز یں ، نہیں ہوا ہے نہ مسلمانوں کی غیبت کرو ، اور نہ اس کی عیوب کی تلاش میں رہو ۔ کیونکہ جو شخص ان کے عیوب کی تلاش میں رہے گا ۔ اللہ تعالیٰ بھی اس کے عیب کی تلاش کرے گا اور خدا جس کے عیب کی تلاش کرے گا ۔ خود اس کے گھر ہی کے اندر اس کو رسوا کرے گا۔گویا جس اظہار میں دوسروں کے ساتھ خیر خواہی کا جذبہ شامل ہو یا اس کے بغیر کوئی شرعی یا اخلاقی یا تمدنی مقصد حاصل نہ ہو سکتا ہے اس گویا تو غیبت ہی نہیں کہ سکتے ہیں اور اگر کہ سکتے ہیں تو شریعت اس کو جائز رکھتی ہے (اقراء شاہد ایئر یونیورسٹی اسلام آباد)