مکرمی! آج پاکستان شدید قسم کے سیاسی و معاشی آبی اقتصادی تجارتی اور دفاعی بحرانوں سے دو چار ہے۔ یہ بحران دن بدن سدھر نے کی بجائے بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ عام انتخابات سر پر ہیں لیکن کسی سیاسی جماعت کو اپنا انتخابی منشور کرپشن کے یقینی خاتمہ اور کڑے احتساب کے نظام سمیت عوام کے سامنے اجاگر کرنے کی توفیق نہیں بے جا تنقید اور غلیظ بیانی بعض سیاسی قائدین کا معمول بن چکا ہے۔ ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نواز شریف کی نا اہلی سے سیاسی عدم استحکام اور خطے کے مسائل میں اضافہ بین الاقوامی سطحی حالات نا ساز گار ہوئے ورلڈ بینک نے مالی سال 2018ء کے چیلنجز کی نشاندہی کی ہے۔ نواز شریف کے دور حکومت میں افواج پاکستان کی بے پناہ قربانیوں سے دہشت گردی کے خاتمہ اور کراچی سمیت ملک بھر میں امن سے معاشی ترقی جڑ پکڑ رہی تھی بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ میں کمی سی پیک کے منصوبے دنیا بھر کے معاشی اشارے ہمارے حق میں تھے کہ پھر ملک بھر میں دھرنا احتجاج کا آغاز کر کے اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کے خلاف منفی پراپیگنڈا شروع کر دیا اور ملکی معیشت کی ترقی کا پہیہ روک کر اسے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ اس وقت ملک کو جس طرح کے سنگین معاشی خطرات کا سامنا ہے اس کے پیش نظر قومی یکجہتی کو فروغ دینا ضروری ہے تا کہ ملک کی کشتی بحرانوں کی زد سے نکل کر ترقی و خوشحالی کے سفر میں کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو سکے۔
(نذیر احمد علوی۔ ایکس چیئرمین پامیما)