مکرمی! ماڈل سکول نام تو بہت اچھا ہے مگر شاید کام میں تفاوت ہے اس پالیسی کے تحت گورنمنٹ پرائمری بوائز اور گرلز سکول جو 500 میٹر کی رینج میں ہیں، کو ضم کر کے ماڈل سکول بنا دیا گیا اور فی میل ٹیچر کو اس کا ہیڈ بنا دیا گیا ہے اور آئندہ کے لئے فی میل ٹیچر کا تبادلہ ہی ماڈل سکول میں کیا جائے گا اور میل ٹیچر کو یہاں سے ٹرانسفر کر دیا جائے گا یوں گرلز سکول کو ماڈل کا نام دے دیا گیا اور بوائز سکولز کو ختم کر دیا گیا ہے نیز پالیسی میں شامل کیا گیا کہ اب ایک کلاس، ایک ٹیچر کے فارمولے پر عمل کیا جائے گا مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوا اور کوئی اضافی سہولت ماڈل سکول کو نہیں دی گئی اور یوں ماڈل کا مطب ہوا بوائز سکول کا خاتمہ اور اسی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پنجاب میں ہزاروں تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ہے۔ پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن اور گورنمنٹ سکولز میں تعلیم کے معیار کو یکسر بدل دیا گیا اور یوں لگتا ہے کہ یہ ایک ملک نہیں دو ممالک کا تعلیمی نظام ہے۔ PEF کے مڈل، ہائی اور ہائیر سکولز کے مالکان اکثر ان پڑھ، مڈل اور میٹرک ہیں وہ نہ صرف مالکان ہیں بلکہ اعلیٰ انتظامی اور تعلیمی فرائض بھی سر انجام دے رہے ہیں میں اکثر سوچتا ہوں کہ ان پڑھ سوچ کے حامل افراد کس طرح تعلیمی سوچ کے حامل افراد پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ تعلیمی تفاوت کیوں PEF کے لئے ہائیر سکول کا مالک اور پرنسپل ان پڑھ جبکہ گورنمنٹ سکول میں پرائمری ٹیچر کے لئے کوالیفکیشن کم از کم گریجوایشن اور بی ایڈ آخر کیوں؟ خدارا توازن پیدا کیجئے۔(رانا لیاقت علی چوک سرور شہید کوٹ ادو)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38