مکرمی! حالیہ بجٹ میں وزارت خزانہ کی جانب سے بینکوں کے لین دین پر ہر ٹرانزیکشن پر پچاس ہزار سے زائد رقم نکلوانے پر 0.3% ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کے بقول یہ ود ہولڈنگ ٹیکس نان فائلرز پر عائد کیا گیا ہے حالانکہ یہ سراسر جھوٹ ہے پورے ملک کے تمام بینکوں میں لاکھوں اکائونٹ ہولڈرز ہیں جو کہ نہ تو تاجر یا صنعت کار ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی کاروبار ہے ان میں پنشنرز، بیوائیں، بے روزگار اور معذور افراد بھی اکائونٹ ہولڈر ہیں جو کہ اپنی جمع شدہ رقوم بینکوں میں رکھواتے ہیں۔ اگر ایک بیوہ خاتون سالوں کی جمع پونجی یا بیٹی کے جہیز کی رقم بینک میں رکھواتی ہے یا پنشنرز اور ایسے بوڑھے والدین جن کے بچے بیرون ممالک محنت مزدوری کرنے گئے ہیں اور ان کو سال کا خرچ بذریعہ بینک بھیجتے ہیں ان سے ٹرانزیکشن کے وقت 0.3% ود ہولڈنگ ٹیکس کاٹنا انتہائی ظلم، زیادتی اور غیرقانونی ہے۔ہم وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارہ عوام پر ناروا ٹیکسوں کا بوجھ نہ ڈالا جائے عوام پہلے ہی ہر چیز پر 15% سے لیکر 18% ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ (اجالا شفیق راجپوت، گورنمنٹ کالج ٹائون شپ، لاہور)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024