پہلی، آٹھویں کی مفت کتابوں کی عدم دستیابی ، لاکھوں طلبا، والدین پریشان
لاہور (میاں علی افضل سے) پنجاب بھر کے سکولوں میں پہلی اور آٹھویں کی مفت کتابوں کی عدم دستیابی کے باعث لاکھوں طلباء اور انکے والدین شدید پریشانی کا شکار ہیں بورڈ کی جانب سے پرانا سلیبس ختم کرتے ہوئے اپنی تیار کردہ کتابیں سلیبس میں شامل کرنے پر بروقت کتابوں کی اشاعت مکمل نہیں ہو سکی۔ سیکرٹری سکول عبدالجبار شاہین، ایم ڈی پنجاب کری کلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نوازش علی کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ہر سال پنجاب کے سلیبس کی تبدیلی اور کتابوں کی تاخیر کا سلسلہ جاری ہے۔ مفت کتابوں کی عدم دستیابی کیوجہ سے طلباء مہنگے داموں کتابیں خریدنے پر مجبور ہیں۔ اس سال پہلی اور آٹھویں کا سلیبس تبدیل کیا گیا ہے جبکہ سکول ایجوکیشن کی جانب سے پرائیویٹ پبلشروں کی کتابیں آٹھویں کے نئے سلیبس میں شامل کرنے کیلئے کروڑوں روپے پی آر سی اور ٹی آر سی کی مد میں وصول کی گئی فیسوں کی وصولی کے باوجود پرائیویٹ پبلشرز کی کتابیں سلیبس کا حصہ نہیں بنائی گئیںاورافسران نے مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی تیار کردہ کتابیں سلیبس میں شامل کرلی ہیں جبکہ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے پہلی جماعت کے سلیبس کو تبدیلی کرنے کیلئے مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے ختم کی گئی پنجاب کری کلم اتھارٹی کوایک روز کیلئے بحال کرکے این او سی لئے گئے اور پہلی کی کتابوں کا سلیبس ختم کر کے نیا سلیبس لایا گیا، ان وجوہات کی بناء پر پہلی اور آٹھویں کی کتابیں تاخیر کا شکار ہوئی ہیںجبکہ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بورڈ کی اپنی کتابیں سلیبس کا حصہ بناکر خلاصہ مافیا کو سالانہ کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچانا چاہتا ہے۔ بورڈ کے اعلی افسران کی خلاصہ مافیا سے مبینہ ملی بھگت کے ذریعے ہر سال سلیبس کی تبدیلی کا سلسلہ جاری ہے اور مبینہ طور پر افسران کو کروڑوں روپے رشوت دی جا رہی ہے جبکہ بورڈ کے ایک افسر کا بھائی پبلشر ہے اور متعلقہ افسر نے اپنے بھائی کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچایا ہے۔ دوسری جانب سیکرٹری پنجاب کری کلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ سجاد احمد کا کہنا ہے کہ آئندہ 4سے 7دنوں میں کتابوں کی پرنٹنگ کا کام مکمل ہوجائیگا۔