اینٹی کرپشن لاہور ریجن کی ناقص کارکردگی‘ کئی سال پرانی انکوائریاں، مقدمات زیرالتوا
لاہور (میاں علی افضل سے) اینٹی کرپشن لاہور ریجن کے افسروں کی ناقص کارکردگی کے باعث کرپشن کے سوداگروں کیخلاف کارروائی خواب بن گئی۔ 8سال شروع ہونیوالی انکوائریاں اور مقدمات ابھی تک مکمل نہیں ہو سکے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن لاہور ریجن ڈاکٹر نور محمد اعوان، نسیم الرحمان سمیت دیگر افسر کئی سال پرانی انکوائریاں اور مقدمات کی تفتیش مکمل نہیں کر سکے۔ ڈیپوٹیشن پر آئے افسر کرپشن کرنے والے افراد کی گرفتاری کی بجائے کرپشن کے خاتمے کے راستے میں رکاوٹ بن گئے ہیں، سینکڑوں انکوائریوں اور مقدمات کے فیصلوں و تفتیش کی بجائے انہیں مسلسل زیرالتوا رکھا جارہا ہے کرپشن کے خلاف درخواستیں دینے والے دفاتر میں خوار ہونے لگے ہیں۔ ملزم اینٹی کرپشن افسروں کی مبینہ ملی بھگت سے آزاد گھومنے لگے ہیں۔ ڈ ی جی اینٹی کرپشن انور رشید نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کارکردگی بہتر بنانے کیلئے بھرپور کوششیں شروع کی ہیں، افسروں کو انکوائریاں اور مقدمات جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ لاہور ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن نور محمد اعوان کے پاس 76 انکوائریاں اور 9کیسز زیرالتوا ہیں جن میں 2012ءسے 2015ءتک کی انکوائریاں اور کیسز زیرالتوا ہیں۔ غیرتسلی بخش کارکردگی پر ڈی جی انور رشید نے انکوائریاں اور کیسز جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن نعیم الرحمان کے پاس 2011ءسے 2015ءکی 63 انکوائریاں اور 11 کیسز زیرالتوا ہیں۔ اے ڈی سی محمد فاروق کے پاس 2012ءسے 2015ءکی 25 انکوائریاں اور 18 کیسز زیرالتوا ہیں۔ سرکل آفیسر قصور خالد اسلم کے پاس 2012ءسے 2015ءتک کی 26 انکوائریاں، 26 کیسز زیرالتوا ہیں۔ سرکل افسر ضغیم خلیل کے پاس اسی وجہ کی 25 انکوائریاں اور 24 کیسز زیرالتو، اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن شیخوپورہ کے پاس 2012-15ءکی 123انکوائریاں اور 13 کیسز زیرالتوا ہیں۔ ڈی جی اینٹی کرپشن نے آئندہ ماہ کے پہلے ہفتہ میں کارکردگی سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔
اینٹی کرپشن