بچوں سے مشقت کیخلاف قانون پر عملدرآمد نہ ہوسکا‘ محکمہ لیبر مافیا کے سامنے بے بس
لاہور(شہزادہ خالد) بچوں سے مشقت لینے کے حوالے سے رواں برس منظور کئے جانے والے قانون ’’بچوں سے مشقت کی ممانعت کے پنجاب آرڈیننس2016‘‘ پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ فیکٹریوں، ہوٹلوں، دکانوں، سبزی منڈی، لاری اڈوں، اینٹوں کے بھٹوں پر بچوں سے مشقت لی جا رہی ہے۔ قانون کا نفاذ کرانے والے محکمہ لیبر سمیت دیگر محکمے بچوں سے مشقت لینے والے مافیا کے سامنے بے بس ہیں۔کارخانوں میں مشقت کرانے اور بھیک منگوانے کے لئے لاہور سمیت دیگر علاقوں سے بچوں کو اغواء کیا جا رہا ہے۔ مذکورہ قانون بچوں کے اغوا، کاروبار کا بھی احاطہ کرتا ہے ۔ یہ قانون صرف عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بہتر بنانے کے لئے بنا دیا گیا ہے لیکن حقیقت میں اس پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ آرڈیننس بچوں اور بالغ افراد کی غلامی کی کسی بھی شکل، ان کی خریدوفروخت و ٹریفکنگ، قرض میں جکڑنا، زرعی غلامی، جبری و لازمی مشقت، مسلح تنازعات کے لئے زبردستی بھرتی جیسے عوامل کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق آجر اپنے بالغ ملازم سے ایک دن میں آرام کے وقفے کے ایک گھنٹے کے لازمی دورانیے سمیت سات گھنٹوں سے زائد اوقات کار سے ہر گز تجاوز نہیں کرے گا جبکہ بالغ افراد کے لئے شام سات بجے سے صبح آٹھ بجے کے دوران کام یا اوور ٹائم کی ممانعت ہو گی۔ لیکن اس کے بر عکس فیکٹریوں، کارخانوں اور ہوٹلوں میں 12,12 گھنٹے کام لیا جا رہا ہے۔