وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو 12مئی سے تحریک چلے گی :اسلام آباد ہائیکورٹ،لاہور میں13کو وکلا کنونشن طلب
لاہور + اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ وقائع نگار + آن لائن) لاہور ہائیکورٹ بار نے وزیر اعظم کے مستعفی نہ ہونے پرآئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے تیرہ مئی کو آل پاکستان وکلاءنمائندہکنونشن طلب کر لیا۔ ادھر اسلام آباد بار نے بھی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ صدر بار چوہدری ذوالفقار علی نے دیگر عہدیداروں کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ پانامہ لیکس کے بعد دنیا بھر سے استعفے آئے مگر سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود وزیر اعظم کو ضمیر کی آواز سنائی نہیں دے رہی۔ وکلاءنے وزیر اعظم کو استعفیٰ کے لئے سات دن کا الٹی میٹم دیا تھا۔ الٹی میٹم کے باوجود وزیر اعظم کا مستعفی نہ ہونا قابل مذمت ہے۔ آنے والے دنوں میں وکلاءسڑکوں پر ہوں گے۔ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار عامر سعید راں نے کہا کہ نواز شریف ملکی سالمیت کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔ وزیراعظم کو بھارتیوں سے خفیہ ملاقاتیں کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وفاقی وزیر کا استعفیٰ بارش کا پہلا قطرہ ہے۔ تیرہ مئی کو ملک بھر کے وکلاءنمائندے مل کر وزیر اعظم کے مستعفی نہ ہونے پر لائحہ عمل طے کریں گے۔ نائب صدر راشد لودھی نے کہا کہ مراعات یافتہ چند وکلاءوزیراعظم کے استعفیٰ کے خلاف ہیں۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں بار کے صدر عارف چودھری نے کہا ہے اگر وزیر اعظم نواز شریف نے استعفٰی نہ دیا تو 12 مئی سے وکلاءحکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ وزیر اعظم کے بچوں کے منی ٹریل پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے کچھ معاملات پر ایک وفد وزیر اعظم سے ملنے کا خواہش مند تھا لیکن پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد اب وزیر اعظم سے ملنے کی کوئی خواہش نہیں رہی۔ اب صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف عہدے سے مستعفی ہوں اور خود کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کریں۔ بارہ مئی کو کنونشن بھی طلب کیا گیا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں کو مدعو کیا جائے گا۔