ایک تصویر ایک کہانی…
یہ تصویر قیام پاکستان کے بعد بھارت سے آنے والے مسلمانوں کے لیے بنائے گئے کوارٹروں کی ہے۔ اس وقت قتل و غارت جاری تھی اور بہت زیادہ کشیدگی تھی۔ شیرانوالہ گیٹ میں حویلیاں اور مکانات جس میں ہندو آبادی تھی وہ بھاگ گئے اور بھارت سے آنے والے مسلمان ان گھروں میں آباد ہو گئے۔ جو لوگ بچ گئے ان کو یہ کوارٹر الاٹ کر دیے گئے۔ اس وقت نہ الاٹمنٹ تھی نہ رجسٹری صرف ایک پرچی پر الاٹمنٹ ہوئی 7 روپے ماہانہ کرایہ طے ہوا جبکہ مہاجرین نے شور مچا کر 7 روپے کرایہ بھی ختم کروا لیا۔ یہ کوارٹرز شیش محل پارک شاہ جہان روڈ موہنی روڈ پر واقع ہیں۔ بلال گنج مارکیٹ کی وجہ سے تمام علاقہ کمرشل ہو گیا اب یہ کوارٹر بغیر رجسٹری کے 10 سے 16 لاکھ میں فروخت ہو رہا ہے۔ گرائونڈ فلور پر فروخت کرنے والوں کی موجیں تو ہو گئیں مگر اوپر والی منزل کے لوگ اوپر کے اوپر ہی لٹکے رہ گئے۔ گرائونڈ فلور کے تمام کوارٹرز میں ڈینٹنگ پینٹنگ اور مکینک ورکشاپس بن چکی ہیں جو لوگ رہ گئے ہیں ان کا جینا محال ہو چکا ہے۔ (فوٹو عابد حسین)