لاہور بار، ہائیکورٹ بار نے فوجی عدالتیں مسترد کردیں، مشترکہ قرارداد منظور
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور بار ایسوسی ایشن اور ہائیکورٹ بار نے ملٹری کورٹس کو نظام تباہ کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے متفقہ طور پر مسترد کرنے کی قرارداد منظور کر لی جبکہ اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے29 جنوری کو لاہور ہائیکورٹ میں وکلاءکنونشن طلب کرلیا گیا۔ گزشتہ روز ایوان عدل بار روم میں ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہاﺅسز کا مشترکہ اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ہائیکورٹ بار شفقت چوہان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری اسمبلی سر جوڑ کر بیٹھی اور آخر کار انہوں نے ملٹری کورٹس بنانے کا فیصلہ کرلیا جسے ہم کسی طور بھی قبول نہیں کریں گے کیونکہ ہم اس کو سمجھتے ہیں کہ یہ ایک جمہوری مارشل لاءہے انہوں نے کہا کہ جب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف جسٹس آف پاکستان نے یہ کہہ دیا ہے کہ جن مقدمات کے لئے وہ ملٹری کورٹس بنانا چاہتے ہیں وہ مقدمات ہمارے پاس بھجوائے جائیں تو اس میں ملٹری کورٹس کی کوئی گنجائش نہیں رہتی انہوں نے کہا کہ اس حکومتی اقدام کے خلاف ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی ہے جبکہ باقی صوبوں کے ہائیکورٹ میں بھی یہ پٹیشنز دائر ہو جائیں گی انہوں نے کہا کہ حکمران ملٹری کورٹس سے موجودہ سسٹم کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ سیکرٹری ہائیکورٹ بار محمد احمد چھچھر نے کہا کہ ملٹری کوٹس بنانے کا اقدام بد نیتی پر مبنی ہے۔ حکمران دہشت گردی کو ختم نہیں بلکہ اور ہوا دے رہے ہیں۔ صدر لاہور بار چوہدری اشتیاق اے خان نے کہا کہ ہم ملٹری کورٹس کو تسلیم نہیں کرتے یہ حکومت کا ایک غیر قانونی اقدام ہے انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کہ خلاف ہیں مگر اس کا خاتمہ چاہتے ہیں مگر قانون کے دائرے میں رہ کر ملٹری کورٹس کے خلاف ہم لاہور ہائیکورٹ کے نہ صرف شانہ بشانہ ہیں بلکہ اس میں لاہور بار ہراول دستہ ثابت ہوگی۔
لاہور بار/ ہائیکورٹ بار