ہائیکورٹ نے لاہور میں ایکسپریس وے منصوبہ کالعدم قرار دیدیا، نوٹیفکیشن منسوخ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ عوامی نکتہ نظر سے صحت اور تعلیم اہم شعبے ہیں جنہیں ترجیح دینی چاہئے۔ ایکسپریس وے جیسے منصوبے اتنی اہمیت کے حامل نہیں کہ ان کیلئے صحت اور تعلیم کے شعبہ جات متاثر ہوں۔ یہ منصوبے عام حالات کے تحت بھی تعمیر کئے جا سکتے ہیں۔ فاضل عدالت نے یہ ریمارکس لاہور کے علاقے گلبرگ سے موٹر وے تک ایلیویٹڈ ایکسپریس وے کے منصوبے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں دیئے۔ عدالت نے منصوبے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے زمین کے حصول کیلئے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن بھی منسوخ کر دیئے۔ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مذکورہ منصوبہ کالعدم قرار دے دیا۔گزشتہ روز کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پچاس ارب روپے کی لاگت سے ایکسپریس وے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس کے لئے عوام سے زمینیں زبردستی حاصل کر رہی ہے جو غیر قانونی عمل ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ہنگامی صورتحال ہے جس میں ایکسپریس وے بنانا اشد ضروری ہے تاہم جو رقم عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خرچ ہونی چاہئے وہ ایکسپریس وے جیسے منصوبے پر خرچ کر رہی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ صحت اور تعلیم اہم شعبے ہیں جنہیں ترجیح دینی چاہئے۔ ایکسپریس وے جیسے منصوبے اتنی اہمیت کے حامل نہیں، یہ منصوبے عام حالات کے تحت بھی تعمیر کئے جا سکتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے قرطبہ چوک سے لبرٹی چوک تک سگنل فری منصوبے کے خلاف دائر رٹ درخواست میں عبوری حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے آئندہ احکامات تک منصوبہ روکنے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار فہد ملک نے موقف اختیار کیا کہ سگنل فری منصوبے کی آڑ میں درختوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ فاضل عدالت نے اس منصوبے پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے محکمہ ماحولیات اور ایل ڈی اے کو چھ مارچ کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ صباح نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو درخت کاٹنے سے روک دیا ہے اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا۔