مذاکرات ختم کر کے فوری آپریشن شروع کیا جائے: اینٹی طالبان اے پی سی کا مطالبہ
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ آئی این پی) تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، طالبانائزیشن کے خلاف اور فوجی آپریشن کی حمایت میں 50سے زائد اہل سنت و جماعت کی تنظیمات اور دیگر ہم خیال سیاسی و مذہبی جماعتوں پر مشتمل ’’آل پارٹیز اینٹی طالبان کانفرنس‘‘ نے طالبان سے مذاکرات ختم کرکے آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام پرامن اور محب وطن طبقات دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ریاست اور پاک فوج کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اب امن کے لیے جنگ ضروری ہو چکی ہے ملک بچانے کے لئے طالبان کے خلاف جہاد کا اعلان کیا جائے، پوری قوم اس جہاد میں حکومت اور سکیورٹی فورسز کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہے آئین میں دہشت گردوں اور باغیوں سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔ جلد ملک بھر میں گو طالبان گو تحریک چلائی جائے گی اور جمعہ 28فروری کو اینٹی طالبان ڈے منایا جائے گا۔ اس امر کا اظہار اینٹی طالبان اے پی سی کے مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیا۔ اے پی سی میں ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما اور رکن رابطہ کمیٹی عبدالحسیب، مجلس وحدت المسلمین سید ناصر عباس شیرازی، مسلم لیگ ق کے وفود نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ کانفرنس میں اہل سنت رہنمائوں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، پاکستان سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری، ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ اور نائب ناظم اعلیٰ تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان علامہ محمد راغب حسین نعیمی، تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر علامہ رضائے مصطفی نقشبندی، تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان کے علامہ غلام محمد سیالوی، سنی تحریک لاہور ڈویژن کے امیر مولانا مجاہد عبدالرسول قادری، ادارہ صراط مستقیم پاکستان کے بانی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی، خیرالامم فاؤنڈیشن پاکستان کے سربراہ پیر سید کرامت علی حسین، محمد ضیاء الحق نقشبندی، تحفظ ناموس رسالت محاذ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد علی نقشبندی، نعیمین ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر مفتی محمد حسیب قادری، جمعیت علماء پاکستان سواد اعظم کے امیر پیر سید محفوظ مشہدی، محافظان ختم نبوت پاکستان کے امیر مولانا محمد اعظم نعیمی اور علامہ ذوالفقار مصطفی ہاشمی، انجمن اساتذہ پاکستان پنجاب کے صدر پروفیسر محمد احمد اعوان، تحریک فدایان مصطفی کے امیر حافظ محمد اکبر جتوئی، وکلاء ونگ کے صدر کامران بھٹہ ایڈووکیٹ، اسلامک ریسرچ کونسل پاکستان کے صدر مفتی محمد کریم خان، پاکستان فلاح پارٹی کے صدر قاضی عتیق الرحمن، مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان کے مولانا محمد نعیم عارف نوری، دعوت حق کے امیر مولانا اصغرعلی نورانی، تحریک فدایان ختم نبوت کے امیر پیر سید واجد علی شاہ، مولانا محمد ارشد نعیمی فخرالعلوم علماء کونسل، عدنان رضا قادری اور دیگر اکابرین اہل سنت شریک ہوئے۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام محب وطن جماعتیں طالبان کی مزاحمت کے لیے متحد ہو چکی ہیں طالبان کے حامیوں ہمدردوں اور سرپرستوں کے خلاف قانونی کارووائی عمل میں لائی جائے اور ریاست کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے اور طالبان کی حمایت کو سنگین ترین جرم قرار دیا جائے۔ ہم طالبان کی حامی جماعتوں کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جن شدت پسندوں کو عدالتوں سے سزائے موت سنائی جا چکی ہے ان کی سزا پر فی الفور عمل کیا جائے اور گرفتار افراد کا سپیڈی ٹرائل کرکے انہیں سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے۔ طالبان کو ریاست کا نمبر 1دشمن قرار دیا جائے۔ پاک افغان بارڈر کو سیل کر کے دہشت گردوں کی آمد ورفت روکی جائے۔ وفاقی شرعی عدالت طالبان کی شریعت کے نام پر دہشت گردی کا از خود نوٹس لے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ طالبان سے شرعی قوانین کے مطابق پچاس ہزار سے زائد شہداء کا قصاص طلب کیا جائے اوران پر شرعی مقدمات چلائے جائیں، جماعت اسلامی اور جے یو آئی طالبان کا سیاسی ونگ ہیں۔ طالبان اور ان کے حامیوں کو سرکاری طور پر’’غداران اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ قرار دیا جائے۔ حکومت دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کی ناز برداری سے باز آجائے۔ طالبان شریعت کے حامی نہیں باغی ہیں نفاذ شریعت کے لئے بندوق کا استعمال خلاف شریعت ہے۔ آئین میں شامل غیر اسلامی دفعات کو قرآن و سنت کے مطابق بنانے کے لئے متعلقہ نمائندہ فورم اسلامی نظریاتی کونسل کی متفقہ تجاویز کو پارلیمنٹ میں پیش کرکے آئین میں شامل کیا جائے اور آئین پاکستان کا عملی نفاذ قرارداد مقاصد کی روشنی میں یقینی بنایا جائے۔ لاہور سے آئی این پی کے مطابق تحفظ ناموس رسالت محاذ نے 28 فروری جمعہ کو ملک بھر میں انٹی طالبان ڈے منانے اور 15مارچ کو شانِ رسولؐ کانفرنس منعقد کرنیکا اعلان اور طالبان کو ریاست کا نمبر ایک دشمن قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان کی حمایت کو سنگین جرم قرار دیا جائے اور حکومت مذاکرات ختم کرکے طالبان کیخلاف فوری آپریشن کرے۔