ہائیکورٹ نے اندرون لاہور بلند عمارتوں، پلازوں کی تعمیر روک دی
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے فوری طور پر اندرون لاہور زیرتعمیر بلند و بالا عمارتوں اور پلازوں کی تعمیر روکتے ہوئے کمرشل زونز قرار دئیے جانے والے والڈ سٹی کے حصے کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس جسٹس سید منصور علی شاہ نے امام بارگاہ قصرِ عباس کے متولی آصف علی مرزا کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم امتناعی کے باوجود پلازوں کی تعمیر دھڑلے سے کی جارہی ہے، پلازوں کہ تعمیر سے والڈ سٹی کی تاریخی حیثیت ختم ہورہی ہے، پلازہ مافیا، والڈ سٹی اتھارٹی کے ساتھ مل کر عدالتی احکامات کو ہوا میں اُڑا رہا ہے، عدالت نے والڈ سٹی اتھارٹی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت کمرشل پلازوں کی تعمیر کی اجازت دی گئی۔ کیا کسی نے سوچا کہ پلازوں کی تعمیر سے تاریخی عمارات کو کتنا نقصان پہنچے گا۔ وکیل عدالتی سوالات کا جواب نہ دے سکے۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ والڈ سٹی میں پلازوں کی ناجائز تعمیرات بند کرنے کا حکم دیا جائے جس پر عدالت نے ڈی جی والڈ سی کو ہدایت کی کہ جب تک والڈ سٹی اتھارٹی ماسٹر پلان تیار نہیں کرتی تب تک کسی بھی قسم کا پلازہ تعمیر نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی جگہ کو کمرشلا ئز کیا جائے۔