ایک تصویر ایک کہانی
شادیوں کا سیزن شروع ہوتے ہی ڈھول والے ٹولیوں کی صورت میں چوبرجی چوک میں ڈیرہ جما لیتے ہیں۔ محمد شیر‘ اقرار حسین‘ غلام علی محمد بختیار‘ نور حسن اور ذاکر حسین کا گروپ ڈھول لئے بیٹھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے شادی تقریبات کیلئے لوگ ہمیں گھروں میں یا بارات کے ساتھ لے جاتے ہیں۔ کسی کسی بارات میں تو ہمیں نوٹوں کی بارش ہوتی ہے اور ہم رات کو خوشی خوشی آپس میں پیسے تقسیم کر لیتے ہیں اور کئی باراتیں ایسی ہوتی ہیں کہ ہم چھ لوگوں کا خرچہ بھی نہیں بنتا اور پھر کبھی سارا دن بے کار چوبرجی چوک میں بیٹھے رہتے ہیں اور شام کو گھر کے خرچہ کیلئے پریشان ہو جاتے ہیں۔ ہماری ہوائی روزی ہے۔ اللہ تعالیٰ رزاق ہے۔ہمیں بھی روٹی روزی دیدیتا ہے جس سے ہمارا گزارا ہو رہا ہے‘ لیکن مہنگائی کے اس دور میں میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی نوکری نہیں ملی تو ڈھول بجانا شروع کر دیا۔ تھوڑی آمدن میں بچوںکو تعلیم کیسے دلائیںگے(فوٹو: اعجاز لاہوری)