.عقیدہ ختم نبوت نصاب میں شامل کیا جائے پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں عقیدہ ختم نبوت کو نصاب تعلیم میں شامل کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی جبکہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے حکومت سے جمعۃ المبارک کو بلیک فرائیڈے کے طور پر منانے پر پابندی عائد اور ایونٹ کو منانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کر دیا جبکہ اس معاملے پر اپوزیشن نے اجلاس کی کارروائی سے واک آئوٹ کر دیا۔ اجلاس معمول کے مطابق ایک گھنٹہ 35 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ محکمہ امداد باہمی اور آبکاری و محصولات و نار کوٹکس کنٹرول کے متعلق سوالات کے جواب صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن اور پارلیمانی سیکرٹری خواجہ وسیم نے دیئے۔سپیکر جب ایوان میں آئے تو ان کے استقبال کیلئے صرف 9 ممبران موجود تھے۔ وقفہ سوالات شروع ہوا تو تمام سوالوں محرک ہی ایوان میں موجود نہیں تھے جس کے بعد سپیکر کو اجلاس بیس منٹ کیلئے ملتوی کرنا پڑا۔ وقفہ سوالات کے بعد نکتہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ بلیک فرائیڈے کے نام بدتمیزی کی جا رہی ہے۔ مغرب کی اندھی تقلید کی جا رہی ہے۔ جمعہ تاریخ اسلام میں مقدس دن کی اہمیت رکھتا ہے۔ اس دن کو بلیک فرائیڈے کے طور منانا اور اس کی مناسبت سے سیل لگانا اسلام کیخلاف ایک منظم مہم ہے۔ بلیک فرائیڈے کے حوالے سے جگہ جگہ لگائے گئے لوٹ سیل کے بورڈز اور ہورڈنگز سے پاکستان کے عوام کی اور خصوصی طور پر مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ لیگی ایم پی اے وحید گل نے کہا بلیک فرائیڈے منانے والوں کو فوری طور پر بلیک لسٹ کیا جائے ان کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ خدیجہ عمر نے کہا یہ ہماری نئی نسل کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے ان کا مستقبل خوف ناک بنانے کی پلاننگ کی جا رہی ہے۔ لیگی ایم پی اے حاجی عمر فاروق نے کہا حکومت کو اس چیز کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔ لیگی ایم پی اے وحید گل قواعدکی معطلی کی تحریک اور عقیدہ ختم نبوت کی قرارداد پیش کی ۔ جس میں کہا گیا اللہ واحد اور حضرت محمد ؐ اللہ کے آخری نبی ہیں ۔ختم نبوت کا دفاع ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ پاکستان کا آئین بھی ختم نبوت پر قائم رہنے کا درست دیتا ہے۔ نئی نسل کو عقدہ ختم نبوت کے عنوان سے باخبر رکھنے کیلئے مسلمان طلبا و طالبات کیلئے لازمی قرار دیا جائے۔ یہ ایوان وفاقی اور صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کے عنوان سے نصاب تعلیم میں مضمون شامل کیا جائے۔ قرارداد کے فورا بعد پی ٹی آئی کی رکن نبیلہ حاکم علی نے کورم کی نشاندہی کر دی جس کی بعد سپیکر نے پانچ اور بعد میں پندرہ منٹ کا وقفہ کیاتاہم حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر نے اجلاس پیر دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔