اورنج ٹرین: ہائیکورٹ نے حفاظتی انتظامات، حادثات کی تفصیلات طلب کرلیں
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے میٹرو اورنج لائن ٹرین کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت 30 مئی کیلئے ملتوی کرتے ہوئے حفاظتی انتظامات اور حادثات کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ میٹرو اورنج لائن ٹرین کے اقتصادی راہداری کے حصہ ہونے کی درخواست پر بھی جواب طلب کرلیا۔ سول سوسائٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے شروع میں کہا کہ میٹرو اورنج لائن اقتصادی راہداری کاحصہ ہے، بعد میں جھوٹ بولا کہ یہ حصہ نہیں ہے۔ حکومت پنجاب کے وکیل نے اسکو اقتصادی راہداری کا حصہ قرار دیدیا، بعدازاں حکومت پنجاب کے ترجمان نے پریس ریلیز کے ذریعے انکارکردیا کہ میٹرو اورنج ٹرین اقتصادی راہداری کا حصہ نہیں ہے۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دئیے کہ یہ اقتصادی راہداری کا حصہ ہے یا نہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عدالت کیس کا میرٹ پر فیصلہ کریگی۔ دوسری متفرق درخواست میں عدالت کو بتایاگیا کہ میٹرو اورنج لائن ٹرین کی تعمیر کے دوران 28 افراد کی اموات ہوچکی ہیں، جان و مال کا کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا جارہا۔ دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ کیس سے پیچھے ہٹ جاؤ۔ سپیشل کمیٹی کے ممبر اعجاز انور کو پولیس کے ساتھ ملکر تنگ کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ تاریخ پر عدالت نے سکیورٹی فراہم کرنے کا کہا تھا مگر اس پر عملدرآمد نہ ہواہے۔ سپیشل برانچ کے پولیس افسر اعجاز احمد پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔مسٹر جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ ابھی تک ان کو قانونی تحفظ کیوں نہیں فراہم کیاگیا۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کومزید بتایا کہ آج میٹرو اورنج لائن ٹرین پر کام کرنیوالے پانچ مزدور دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئے، حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے برابر ہے۔ حکومتی وکیل نے بتایا کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار پیرمسعود چشتی نے کہا کہ پانچ نہیں سات افراد میٹر و ٹرین کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اس پراجیکٹ پر کام روکدیا جائے ۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بیمار ہیں، کیس کی سماعت ملتوی کردی جائے۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر کیس کو اسی طرح تاخیر کا شکار کیا گیا، تو عدالت پورے پراجیکٹ پر حکم امتناعی جاری کرسکتی ہے۔
میٹرو ٹرین/ ہائیکورٹ