محکمہ خوراک پنجاب کی عدم توجہ، پاسکو کی نااہلی، گندم خریداری سست روی کا شکار
لاہور (ندیم بسرا) محکمہ خوراک پنجاب کے حکام کی عدم توجہ اور پاسکو انتظامیہ کی نااہلی کے باعث گندم خریداری کا عمل سست روی کا شکار ہو گیا۔ فلور ملز مالکان، آڑھتی اور سٹاکسٹ کو گندم خریداری میں بڑا حصہ دار بنا دیا گیا۔ پنجاب میں اب تک حکومتی اداروں نے 3 فیصد تک گندم خریداری کی جبکہ گذشتہ برس انہیں ایام میں25 اپریل تک 15 فیصد تک گندم خرید لی تھی۔ یکم جون سے قبل گندم خریداری کا عمل مکمل نہ کیا تو 573 ارب روپے کی پنجاب کی گندم کی فصل پر خطرات منڈلائیں گے۔ گذشتہ برس وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے سرکاری محکموں پر سخت مانیٹرنگ کے باعث گندم خریداری کا عمل کافی بہتر تھا مگر رواں برس سیکرٹری محکمہ خوراک، ڈائریکٹر فوڈ، ضلعی فوڈ افسران اور پاسکو انتظامیہ نے اپنی کوششیں صرف دفاتر تک محدود کر دی ہیں۔ پنجاب میں فلور ملز مالکان، آڑھتیوں اور سٹاکسٹ نے ڈیرے لگا رکھے ہیں جو کسانوں سے 1100 سے 1150 روپے فی من گندم خرید رہے ہیں مگر حکومتی مشینری ان علاقوں میں نظر نہیں آتی۔ یہی گندم مارکیٹ میں 1350 روپے فی من تک فروخت کریں گے اور زیادہ گندم ذخیرہ کر لیں گے جس سے آٹا مہنگے داموں فروخت ہو گا اور صارفین ذلیل و خوار ہونگے۔ محکمہ خوراک پنجاب کے سبھی افسران کاغذی پھرتیاں دکھا رہے ہیں اور باردانہ کے جعلی اعداد و شمار میڈیا کو بھیج رہے ہیں۔ گندم کی سست خریداری کے باعث پنجاب میں کپاس کی فصل کی کاشت تاخیر کا شکار ہو رہی ہے۔ 60 لاکھ ایکڑ ٹارگٹ کے مقابلے میں صرف 3 لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت ہوئی ہے۔ یکم جون سے پہلے پنجاب میں تمام گندم نہ خریدی گئی تو پنجاب میں کپاس کی فصل کا ٹارگٹ پورا نہیں ہو سکے گا۔ اس صورتحال پر کسان فورم کے سربراہ پروفیسر فخر امام اور سیکرٹری ڈاکٹر عامر سلمان نے شدید احتجاج کیا ہے کہ محکموں کی عدم توجہ کے باعث کسان ذلیل و خوار ہو رہا ہے۔ انہوں نے شہباز شریف سے محکمہ زراعت، خوراک اور ضلعی افسران کا قبلہ درست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔