23 مارچ 1940ءکا دن ہماری قومی تاریخ کا سنگ میل اور جدوجہد آزادی کا اہم موڑ ہے : رفیق تارڑ
لاہور(خصوصی رپورٹر) 23 مارچ 1940ءکادن ہماری قومی تارےخ کا سنگِ مےل اور جدوجہد آزادی کا اہم موڑ ہے۔ اس دن مسلمانانِ برصغےر نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قےادت مےں اپنے لئے اےک واضح نصب العےن ےعنی اےک آزاد اور خود مختار مملکت کے حصول کا تعےن کےا تھا۔ پاکستان تحفہ¿ خداوندی ہے جس کی قدر و منزلت اور تحفظ ہمارا مقصدِ حےات ہونا چاہےے۔ ہمارا اتحاد ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے‘ ہم متحد رہےں گے تو دشمن اپنے مذموم عزائم کبھی پورے نہ کرسکے گا۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ،سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں قرارداد لاہور1940ء(قرارداد پاکستان) کی منظوری کے77سال مکمل ہونے پر ”یوم پاکستان“ کی خصوصی تقریب کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔تقریب کے مہمانان خاص تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکنان تھے۔ اس تقریب کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر وائس چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد ،ممتاز صحافی و چیف ایڈیٹر روزنامہ اوصاف مہتاب احمد خان، جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان، سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر، سجادہ نشین آستانہ¿ عالیہ علی پور سیداں پیر سید منور حسین جماعتی، کرنل(ر) سلیم ملک، پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی، بیگم خالدہ منیرالدین چغتائی، کرنل(ر) اکرام اللہ خان، چودھری ظفر اللہ خان، بیگم مہناز رفیع، چودھری نعیم حسین چٹھہ، چودھری محمد طفیل، آغا محمد علی،میاں ابراہیم طاہر، رانا سجاد جالندھری، عبدالجبار، مرزا احمد حسن، محمد ریاض چودھری، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان،نسیم لودھی، مسز شیریں بخش، خواجہ محمد بخش، محمد آصف بھلی، گوہر علی، فاروق خان آزاد، محمد یٰسین وٹو، ڈاکٹر عارفہ صبح خان، کارکنان تحریک پاکستان،اساتذہ¿ کرام، طلبا وطالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ محمد رفیق نقشبندی نے تلاوت جبکہ الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآب میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور آپ پاکستان کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں۔اگرچہ ہمارا ہمسایہ بھارت ہم سے پانچ گنا بڑا ہے لیکن ہماری بہادر مسلح افواج اور ایٹمی قوت کی بدولت اسے ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرا¿ت نہیں۔ ”آپرےشن ردّالفساد“ جاری ہے ۔ پاکستان کے امن و استحکام اور ترقی کے دشمن بچے کچھے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کا صفاےا کےا جارہا ہے۔ اس راہ مےں سےکورٹی اداروں کے جن اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پےش کےا ہے‘ وہ ہمارے محسن ہےں اور ہم ان کی عظےم قربانےوں کو سلام پےش کرتے ہوئے ےہ عہد کرتے ہےں کہ انشاءاللہ ان کی قربانیوں کو کبھی رائےگاں نہ جانے دےں گے۔ بھارت مےں انتہا پسند نرےندرا مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد ہندوتوا کی لہر نے مزےد زور پکڑ لیا ہے اور ”اکھنڈ بھارت“ کا خناث پھر سے سر اٹھا رہا ہے۔ مہتاب احمد خان نے حاضرین کو یوم پاکستان کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ 23مارچ1940ءکو مسلمانان برصغیر نے دوقومی نظریہ کی بنیاد پر اپنے لیے الگ وطن کے حصول کا ارادہ کیا اور بالآخر 14اگست 1947ءکو جان ومال کی لازوال قربانیوں اور آگ وخون کا دریا عبور کر کے پاکستان حاصل کر لیا۔کارکنان تحریک پاکستان ہمارے محسن ہیں اور انہی کی قربانیوں کی بدولت ہمیں آزادی کی نعمت حاصل ہوئی۔انہوں نے مجید نظامی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے استاد اور رہنما بھی تھے ۔میڈیا کے اندر مجید نظامی کا کردارمثالی تھا۔جس طرح پاکستان تاقیامت قائم ودائم رہے گا اسی طرح مجید نظامی کا مثالی کردار بھی ہمیشہ ہمارے سامنے رہے گا۔اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کی جدوجہد میں منبر ومحراب کا کردار بہت اہم تھا ۔ یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ آج میڈیا اور منبر کیا کردار ادا کررہے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا میں مارچ1940ءکے اس تاریخی اجلاس میں موجود تھا جہاں قرارداد پاکستان منظور ہوئی ۔ اس اجلاس میں ہم نے قائداعظمؒ کی طلسماتی شخصیت کو قریب سے دیکھا،ان کی آمد سے جسم میں بجلیاں کوند جاتی تھیں۔ اس قرارداد کی منظوری کے پیچھے پورا پس منظر تھا۔یہ دن ہماری قومی تاریخ کا نہایت اہم دن ہے ،اس دن مسلمانان برصغیر نے قائداعظمؒ کی قیادت میں واضح نصب العین کا تعین کیا۔اس قرارداد میں کہا گیا کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کی حکومت قائم ہونی چاہئے۔بعدازاں مسلمانان برصغیر کی لازوال قربانیوں کے بعد 1947ءمیں پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ کالج ،ریلوے روڈ لاہور تحریک پاکستان کا مرکز تھا اور قائداعظمؒ متعدد بار یہاں تشریف لائے۔ وہاں بار بار قائداعظمؒ کو دیکھنے کا شرف نصیب ہوا۔ تحریک پاکستان ایک عوامی تحریک تھی اور قائداعظمؒ نے ہندو اور انگریز کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے کہا کہ قرارداد پاکستان 400الفاظ اورچار پیراگراف پر مشتمل حصول آزادی کیلئے ایک واضح قرارداد تھی۔ امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہؒ نے آل انڈیا سنی تنظیم کی بنیاد رکھی اور اسی کے تحت 1946ءمیں بنارس میں عظیم الشان کانفرنس ہوئی جس میں آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پاکستان کی منظوری ہو چکی ہے۔بیگم خالدہ منیر الدین چغتائی نے کہا کہ آج کا دن وعدے کا دن ہے۔ 23مارچ1940ءکو بچوں، جوانوں اور بوڑھوں نے وعدہ اور عہد کیا تھا کہ ”لے کے رہیں گے پاکستان، بٹ کے رہے گا ہندوستان“۔ کرنل(ر) سلیم ملک نے پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ میں لڑکوں کے اس گروپ میں شامل تھا جنہوں نے پنڈال میں جھنڈیاں لگائیں۔ 23مارچ1940ءکے جلسے سے ہمیں ایک ٹارگٹ ملا جس کا حصول ہم سب کا فرض تھا۔ میں سرحد میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کےلئے سرحد گیا تو وہاں قائداعظم سے بھی ملاقات ہوئی ۔ جب 3جون کو تقسیم ہند کا اعلان ہوا تو قائداعظم نے ریڈیو پرپہلی بار ”پاکستان زندہ باد“ کا نعرہ لگایا۔ کرنل(ر) اکرام اللہ نے بتایا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ سے میری درجنوں بار ملاقاتیں ہوئیں۔ پاکستان بننے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی میں ان سے ملتا رہا۔ میں23مارچ1940ءکے جلسے میں شریک تھا۔ اس وقت گورنمنٹ کالج لاہور میں سال دوم کا طالب علم تھا۔ میں اس جلسے میں حمید نظامی کے ساتھ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکن کی حیثیت سے شریک ہواتھا۔ چوہدری محمد طفیل نے کہا کہ 23مارچ1940ءکی قرارداد کے ذریعے ایک روشن رستے کا تعین ہو اتھا جس پر چلتے ہوئے مسلمانان ہند نے بالآخر منزل مراد پا لی۔ شاہد رشید نے کہا کہ 23مارچ1940ءکو مسلمانان برصغیر نے قائداعظمؒ کی قیادت میں اپنے لئے واضح نصب العین کا تعین کیا ۔اس تاریخی جلسے میں الگ وطن کے حصول کی قرارداد منظور کی گئی تھی ۔ تحریک پاکستان ایک روحانی تحریک تھی جس میں علماءو مشائخ نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے کہا آج فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر توہین رسالت کا ارتکاب کیا جا رہا ہے ، ہم حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسا کرنیوالے عناصر کی سرکوبی کی جائے۔ خواجہ ناظم الدین کی بھتیجی مسز شیریں بخش اور نواسے خواجہ محمد بخش نے محمد رفیق تارڑ کو خواجہ ناظم الدین کی نادر تصاویر پیش کیں۔ پنجاب کالج کے طالبعلم فہد مرتضیٰ نے ملی نغمہ پیش کیا۔ آخر میں محمد رفیق تارڑ نے مہتاب احمد خان، ایس ایم ظفر، پیر سید منور حسین جماعتی، کرنل(ر) سلیم ملک، محسن گورایہ اور مسز شیریں بخش کو یادگاری شیلڈز پیش کیں۔قبل ازیں ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور کے احاطہ میں محمد رفیق تارڑ نے کارکنان تحریک پاکستان کے ہمراہ پرچم کشائی کی رسم بھی ادا کی ،اس موقع پر ملکی تعمیروترقی اور استحکام کیلئے دعا کی گئی ۔ بعدازاں حاضرین نے یادگار شہدائے تحریک پاکستان پرحاضری دی۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ، تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ، تحریک تکمیل پاکستان اور میئر لاہور کرنل(ر)مبشر جاوید کی طرف سے یادگار شہداءپر پھول چڑھائے گئے اور قاری نصیر احمد قادری نے شہداءکے بلندی¿ درجات کیلئے دعا کروائی۔ تقریب کے اختتام پر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور میں یوم پاکستان کی تقریبات کے سلسلے میں تعلیمی اداروں کے طلباوطالبات کے مابین منعقدہ انعامی مقابلوں کے انعام یافتگان طلباوطالبات میں اسناد تقسیم کی گئیں۔
نظریہ پاکستان