پنجاب میں روزانہ 1400 چھاپے، مہنگائی، ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے پالیسی پھر بھی ناکام
لاہور (معین اظہر سے ) پنجاب میں بیورو کریسی کی مہنگائی روکنے ، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے ۔ گزشتہ 12 برسوں میں 63 لاکھ 14 ہزار 964 انسپکشن کی گئی ہیں جس پر ایک لاکھ 67 ہزار 927 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 1 ارب 3 کروڑ 17 لاکھ 3 ہزار 12 روپے جرمانے کئے گئے لیکن اشیاءکی قیمتوں کوذخیرہ کرنے میں ناکامی کا سامنا ہے زخیرہ اندوز جن اشیاءکی چاہیں قیمتیں بڑھا لیتے ہیں جبکہ زخیرہ اندوزی کرکے ہر سیزن میں زیادہ فروخت ہونے والی اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے کھانے پینے اور روزانہ استعمال کی اشیاءکو کنٹرول کرنے کے لئے بڑے بڑے گروپ بن گئے ہیں جن کو بیورو کریسی کے بعض افسران کی مدد بھی حاصل ہوتی ہے اور وہ ہر سال اربوںروپے ناجائز منافع خوری کرکے کماتے ہیں ۔اس کی روک تھام کے لئے نہ کوئی نئی پالیسی بنائی گئی نہ ہی مہنگائی روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں 70 سال سے حکمرانوں کو خوش کرنے کے لئے پرانے اقدامات کے ذریعے مہنگائی کنٹرول کرنے کے لئے افسران کو اختیارات دئیے جاتے ہیں جس میں وہ عوام کی بہتری کی بجائے اپنی غربت دور کرنے میں لگ جاتے ہیں۔ پنجاب میں تمام اضلاع میں سینکڑوں افسروں کو مہنگائی روکنے کے لئے مجسٹریٹ کے اختیارات دئیے جاتے ہیں یہ مجسٹریٹ روزانہ کی بنیاد پر کاغذات کا پیٹ پورا کرنے کے لئے چھوٹے دکانداروں، پھل فروشوں کو جرمانے کرتے ہیں اپنی دھاک بیٹھانے کے لئے اندر کر دیتے ہیں بعدازاں اپنے لئے پیسے لینے شروع کر دیتے ہیں جبکہ عوام کو ریلیف نہیں ملتا آج بھی لاہور شہر میں اشیاءخوردونوش کی قیمتیں مختلف علاقوں میں مختلف ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ انڈسٹری پنجاب سے گزشتہ 10 برسوں کا جو ریکارڈ مہنگائی کنٹرول کرنے کےلئے لیا گیا ہے اس کے مطابق جتنی کاروائی ہر سال ہوئی ہے اس کے مطابق تو مہنگائی ، ذخیرہ اندوزی ختم ہو جانی چاہیے تھی لیکن صوبے میں مہنگائی ، ذخیرہ اندوزی بھی اسی طرح جاری ہے جیسے 10 سال قبل تھی ۔ گزشتہ 10 سال کے اعداد شمار اس طرح ہیں۔ 2006 میں 1 لاکھ 33 ہزار انسپکشن کی گئی جس میں 5 کروڑ 30 لاکھ جرمانہ کیا گیا ۔ 2007 میں 2 لاکھ 80 ہزار انسپکشن اور 5 کروڑ جرمانہ کیا گیا ۔ اسی طرح 2008 میں 2 لاکھ انسپکشن اور جرمانہ 2 کروڑ 42 لاکھ جرمانہ کیا گیا جبکہ 8815 افراد گرفتار کئے گئے۔ 2009 میں 2 لاکھ 87 ہزار انسپکشن 3 کروڑ 96 لاکھ جرمانہ جبکہ 24 ہزار 906 افراد گرفتار ہوئے ۔ 2010 میں 1 لاکھ 72 ہزار انسپکشن کی گئیں جس میں 3 کڑور 62 لاکھ جرمانہ اور 10 ہزار 799 افراد گرفتار ہوئے۔ 2011 میں3 لاکھ 19 ہزار انسپکشن ہو 4 کروڑ 78 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ 29 ہزار افراد گرفتار ہوئے۔ 2012 میں 82 ہزار 784 انسپکشن ، 1 کروڑ 45 لاکھ جرمانہ جبکہ 7117 افراد گرفتار ہوئے۔ 2013 میں 1 لاکھ 89 ہزار انسپکشن، 5 کروڑ 20 لاکھ جرمانہ اور 373 افراد گرفتار ہوئے۔ 2014 میں 11 لاکھ 89 ہزار انسپکشن ، 20 کروڑ 79 ہزار جرمانہ 9591 افراد گرفتار ہوئے۔ 2015 میں 14 لاکھ 31 ہزار انسپکشن ہوئی، 19 کروڑ 66 لاکھ جرمانہ کیا گیا، 26 ہزار 447 افراد گرفتار ہوئے۔ 2016 میں 12 لاکھ 91 ہزار انسپکشن ، 19 کروڑ 19 لاکھ جرمانہ، 36 ہزار 718 افراد گرفتار ہوئے۔ رواں سال جون تک 7 لاکھ 37 ہزار انسپکشن، 11 کروڑ 52 لاکھ جرمانہ ہوا ، 11 ہزار 234 افراد گرفتار ہوئے۔ اعداد شمار کے مطابق روزانہ پنجاب میں 1400 ریڈ مہنگائی روکنے کے لئے ہوتے ہیں ۔ تاہم مختلف محکموں کے افسران سے میں رائے لی گئی تو ان کے مطابق اتنی زیادہ مانیٹرنگ کے باوجود مہنگائی کنٹرول نہیں ہو رہی تو اس کا مطلب ہے پالیسی تبدیل کردی جائے تاہم کسی محکمے یا ضلع کے پاس کس لیول کے افراد کو پکڑا گیا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
مہنگائی پالیسی