الطاف ملک کے غدار‘ قومی مجرم ہیں‘ پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد
لاہور (خصوصی رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے الطاف حسین کو غداری کا مرتکب اور آئین شکن قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ایوان نے کشمیر یوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم اور بلوچستان پر بھارتی وزیراعظم کے بیان کیخلاف مذمتی قرارداد اور ادویات میں قیمتوں میں اضافے کیخلاف بھی قرار دادیں منظور کرلیں۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے قواعد کی معطلی کے بعد ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کیخلاف قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا یہ ایوان الطاف حسین کی جانب سے پاکستان کے بارے میں ناپاک اور شر انگیز الفاظ کی شدید مذمت کر تاہے اور اسے قومی مجرم اور غداری کا مر تکب قرار دیتا ہے۔ایسے الفاظ جو پاکستان کی سالمیت اور قومی امنگوں کے خلاف ہیں وہ ملک سے غداری کے مترادف ہیں۔ یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کر تا ہے کہ اس قومی جرم میں شامل تمام ذمہ داروں کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کیا جائے۔ یہ ایوان احتجاج کی آڑ میں میڈیا ہاوسز پر حملے ‘توڑ پھوڑ اور انکے عملے پر تشدد کی بھی پرزور مذمت کر تا ہے اسے آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیتا ہے اورصحافی برادری کے ساتھ مکمل یکجہتی کر تا ہے۔ اس موقعہ پر پوری قوم نے جس اتفاق اور عظیم المثال یکجہتی اور اتحادکا مظاہرہ کیا ہے وہ انتہائی قابل ستائش ہے جس پر یہ ایوان پوری قوم کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ قرارداد کی منظوری کے بعد حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے یک زبان ہو کر پاکستان زندہ باد، ملک کا جو غدار ہے موت کا حقدار ہے، کے نعر ے لگائے۔ بھارتی وزیر اعظم کیخلاف بھی قرار داد ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ یہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی جارحیت اور اس دوران بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں درجنوں بے گناہ کشمیر یوں کے بہیمانہ قتل اور سینکڑوں کشمیریوں کوزخمی کئے جانے کی بھر پور مذمت کر تا ہے۔ یہ ایوان وزیر اعظم نوازشریف کو خراج تحسین پیش کر تا ہے جنہوں نے ان بھارتی مظالم کیخلاف اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو خطوط لکھ کراس معاملے کی جانب سے عالمی برادری کی توجہ مبذول کروائی۔ ایوان وفاقی حکومت سے اپیل بھی کر تا ہے کہ عالمی سطح پر کشمیریوںکی بھر پور سیاسی ‘اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھی جائیگی اس ایوان کی رائے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے نیزیہ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری کشمیری عوام کی جد وجد آزادی کی بھر پور حمایت کا اعادہ کر تا ہے اور مطالبہ کر تا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم کرتے ہوئے ریاست جموں و کشمیر میں فوری استصواب رائے کرایا جائے اور وہاں پر بھارتی مظالم کے سلسلے کو بند کروایا جائے ۔ بھارتی وزیر اعظم کے بلوچستان ‘آزاد کشمیر اور گلگت کے بارے میں بیان کے خلاف مذمتی قرار داد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں کہا گیا مودی کا یہ بیان سر کاری سطح پر نہ صرف اعتراف جر م بلکہ بھارت کے خلاف چارج شیٹ بھی ہے۔حکومت نے کنزیومر کورٹ ترمیمی بل پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا جس کے مطابق الیکٹرونکس ، موبائل اور ڈیجیٹل مصنوعات کی خرابی کا فیصلہ تکنیکی رپورٹ پر کیا جائیگا۔ کنزیومر کورٹ صارف کی شکایت پر تکنیکی یا سپیشلسٹ کی رپورٹ بنوانے کے پابند ہوں گے۔ دریں اثنا پنجاب اسمبلی نے گردوں، کینسر، ہیپاٹائٹس اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ گلناز شہزادی کی قرار داد پر صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود خان نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ آپ قرار داد واپس لے لیں اس حوالے شکایت کو جلد دور کر دیا جائے گا۔ رکن اسمبلی شیخ علاو الدین کی قرار داد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ درآمدات اور برآمدات میں 22 ارب ڈالر کے خوفناک خسارہ کے مد نظر فوری طور پر درآمدی پالیسی کو ملکی مفاد میں تشکیل دیا جائے جس پر وزیر قانون رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت کا ایشو ہے لہٰذا اس فورم پر بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے جس پر رانا ثناء اﷲ اور شیخ علاوالدین کے درمیان ہلکی سی نوک جھونک بھی ہوئی۔ علاوہ ازیں علاوہ ازیں کراچی میں میڈیا ہاوسز پر حملوں کیخلاف صحافیوں نے پریس گیلری کمیٹی سے ٹوکن واک آئوٹ کر کے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں احتجاج کیا جس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے بھی شرکت کی ۔ اپوزیشن ارکان بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اسمبلی کی کارروائی میں شریک ہوئے ۔وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن اسمبلی نے انکشاف کیا کہ تونسہ شریف سے شروع ہونیوالی چشمہ رائٹ بینک کینال کی برانچ سے پانی تو ملتا نہیں لیکن اسکے باوجود آبیانہ وصول کیا جارہا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری نے تسلیم کیا کہ نہر میں پانی کی قلت ہے تاہم انہوں نے کہا کہ آبیانے کی وصولی کے بارے میں وہ انکوائری کریں گے ۔ محکمہ آبپاشی میں پریذیڈنٹ فارمرزآرگنائزیشن پر حکومت پنجاب مطمئن نہیںہے اس ضمن میں تجویز دی گئی ہے کہ پی ایف او کو ختم کیا جائے تاہم اس کا فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب کریں گے کہ اس نظام کو ختم کیا جائے یا اس میں ترامیم کی جائیں۔ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے پنجاب یوتھ کونسل بل 2016ء پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دیا ہے۔