ٹریفک جام سب سے بڑا مسئلہ‘ گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہنے سے شہری نفسیاتی مریض بننے لگے
لاہور (نامہ نگار) صوبائی دارالحکومت لاہور میں ”ٹریفک جام“ سب سے بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ شہری سڑکوں پر گھنٹوں ٹریفک میں پھنس جانے، آلودگی اور شور سے پریشانی کا سامنا کرنے کے علاوہ چڑچڑے پن کا شکار اور نفسیاتی مریض بن رہے ہیں جبکہ اس صورتحال سے ایندھن کا بھی ضیائع ہو رہا ہے۔ ٹریفک پولیس سمیت تمام متعلقہ محکمے اس مسئلہ پر قابو پانے کیلئے عملاً اقدامات اور منصوبہ بندی کی بجائے دوسروں پر ملبہ ڈال کر اپنے فرائض سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ نوائے وقت سروے کے مطابق وارڈنز کی نااہلی، ٹیپا کی طرف سے خراب اشاروں کو ٹھیک نہ کرنے، ضلعی حکومت کی عدم دلچسپی، ٹرانسپورٹ پلاننگ کے فقدان اور تجاوزات کی بھرمار کے باعث شہر بھر کی سڑکوں پر ٹریفک کا مسئلہ گھمبیر صورتحال اختیاکر گیا ہے۔ اور لوگ گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں۔ شہر میں مختلف تعمیراتی کاموں خصوصاً کینال روڈ اور فیروز پور روڈ پر پہلے ہی شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے۔ اس کے برعکس سرکاری محکموں کی کارکردگی دیکھیں تو شہر میں صورتحال یہ ہے کہ وارڈنز ٹریفک کو چلانے کی بجائے سڑکوں سے غائب یا پھر سڑک کنارے ٹولیوں کی شکل میں گپیں مارنے میں مگن ہوتے ہیں۔ ہر سڑک پر مختلف متعلقہ محکموں سے ملی بھگت اور ان کو حصہ دے کر تجاوزات قائم کر دی گئی ہیں کسی بھی محکمہ کی جانب سے شہر میں ٹریفک کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے منصوبہ بندی یا پھر مو¿ثر حکمت عملی نظر نہیں آ رہتی ہے۔ ا چیف ٹریفک پولیس آفیسر لاہور طیب حفیظ چیمہ نے کہا ہے کہ ہم شہر میں ٹریفک کا مسئلہ حل کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں جبکہ سولر انرجی پر اشارے بھی منتقل کیے جا رہے ہیں۔